Maktaba Wahhabi

448 - 647
اور اس کے اختیارات سلب ہوسکتے ہیں۔یہی مذہب ہے امام محمد و امام ابو یوسف اور امام شافعی اور جمہور اہلِ علم کا،اور یہی مذہب من حیث الدلیل راجح و منصور ہے۔ پس صورتِ مسئولہ میں فریقین،یعنی زید اور اس کے دونوں لڑکوں نے اگر کسی شخص کو باضابطہ ثالث و حکم مان لیا ہے تو اس ثالث کو جائز ہے صورتِ مسئولہ میں زید پر محجور و ممنوع التصرف ہونے کا حکم صادر کرے اور اس کی کل جائیداد کا انتظام اس کے دونوں لڑکوں بکر و خالد کے سپرد کرے،بشرطیکہ ان دونوں لڑکوں میں انتظام کی کافی صلاحیت و قابلیت ہو اور ثالث کو اس بات کا وثوق و اطمینان ہو کہ یہ دونوں لڑکے اپنے حسنِ انتظام سے کل قرض جائداد سے اتار سکیں گے اور جائداد میں سے کچھ ضائع نہیں کریں گے۔ھذا ما عندي واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اﷲ تعالیٰ عنہ رہن شدہ زمین سے فائدہ اٹھانا: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ اگر کسی شخص نے زمین رہن رکھی تو مرتہن کو اس سے نفع اٹھانا جائز ہے یا نہیں اور زمین مرہونہ کا قیاس سواری کے جانور اور دودھ کے جانور پر صحیح ہے یا نہیں ؟ جواب:شے مرہون سے نفع اٹھانے کے بارے میں احادیث سے دو باتیں ثابت ہیں:ایک تو یہ کہ سواری اور دودھ کے جانور مرہون سے اس کے نفقہ کے مقابل مرتہن کو نفع اٹھانا جائز ہے،یعنی جب سواری کا کوئی جانور یا دودھ کا کوئی جانور مرہون ہو اور اس کے دانہ گھاس وغیرہ کا خرچہ مرتہن کے ذمے ہو تو مرتہن کو جائز ہے کہ بقدر اپنے خرچے کے جانور مرہون پر سواری کرے اور دودھ کے جانور مرہون کا دود ھ پیے اور اس کو اپنے خرچے سے زیادہ نفع اٹھانا جائز نہیں،مثلاً:گائے مرہون پر مرتہن کا روزانہ ایک دو آنہ خرچہ ہوتا ہے اور گائے روزانہ چار آنے کا دودھ دیتی ہے تو اس کو صرف بقدر دو آنے کے دودھ پینا جائز ہے اور باقی دو آنے کا دودھ راہن کا ہے اور مرتہن کو اس باقی دودھ کا پینا جائز نہیں۔اگر اس کو پیے گا تو سود میں داخل ہوگا۔صحیح بخاری میں ہے: ’’عن أبي ھریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:(( الظھر یرکب بنفقتہ إذا کان مرھوناً،ولبن الدر یشرب بنفقتہ إذا کان مرھوناً،وعلیٰ الذي یرکب ویشرب النفقۃ )) [1] [رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر سواری کا جانور رہن ہو تو اخراجات کے معاوضے میں اس پر سواری کی جائے گی اور دودھ والے جانور کا دودھ خرچ کے معاوضے میں پیا جائے گا اور جو سواری کرے گا اور دودھ پیے گا،وہ خرچ برداشت کرے گا] نیز صحیح بخاری میں ہے:
Flag Counter