Maktaba Wahhabi

319 - 647
اپنی بہن ہندہ کو دے دی اور کہا کہ ’’یہ اپنی لڑکی میں نے اے ہندہ! تجھے بخشی،تو اس لڑکی کی پرورش کر کے اپنے کسی لڑکے سے اس کا نکاح کر دینا۔‘‘ جب وہ لڑکی قریباً چودہ سال کی ہوئی تو ہندہ کے لڑکے نے کہا کہ یہ میری بہن ہے،میں اس سے نکاح نہیں کرتا،پھر ہندہ فوت ہوگئی۔ اب وہ لڑکی،جو زید نے اپنی بہن ہندہ کو بخشی تھی،پندرہ سولہ سال کی ہے۔زید کہتا ہے کہ میری بیٹی مجھے دے دو۔ہندہ کے دو بیٹے ہیں،وہ کہتے ہیں ہم لڑکی نہیں دیتے،ہماری مائی نے پالی ہے اور ہمارے گھر کھا کر اتنی بڑی ہوئی ہے۔زید بہت زور لگاتا ہے کہ میری لڑکی مجھے مل جائے اور ہندہ کے دونوں بیٹے اور بیٹی زور مارتے ہیں کہ ہم تجھے نہیں دیتے۔ہندہ کے دونوں بیٹے زید کی لڑکی کا کسی جگہ نکاح کر دینے کا ارادہ کرتے ہیں۔آیا یہ نکاح باوجود ناراضی زید کے ہوجائے گا یا نہیں اور بسبب پرورش لڑکی کے ان کو لڑکی کی ولایت ملے گی یا نہیں ؟ جواب:صورتِ مسئولہ میں اس لڑکی کا ولی اس کا باپ زید ہے اور ہندہ کے دونوں بیٹے اس لڑکی کے ولی نہیں ہیں،پس ہندہ کے دونوں بیٹے اگر اس لڑکی کا نکاح باوجود ناراضی زید کے کسی جگہ کر دیں گے تو وہ نکاح جائز و درست نہیں ہو گا۔اس لڑکی کی پرورش کی وجہ سے ہندہ کے دونوں بیٹوں کو ولایتِ نکاح نہیں مل سکتی ہے۔واﷲ تعالیٰ أعلم کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔ سوال:ہندہ کی ماں اپنی نابالغہ لڑکی کا نکاح بکر کے ساتھ کرنا چاہتی تھی،مگر لڑکی کا باپ زید اس نکاح سے راضی نہیں تھا۔آخر جب لوگ نکاح کے لیے مجتمع ہوئے اور زید سے دریافت کیا تو اس نے کہا کہ میں اس نکاح سے راضی نہیں،مگر جب لڑکی کی ماں نہیں مانتی تو بسم اﷲ کریں۔پس زید کے روبرو لڑکی کا عقد بکر کے ساتھ کر دیا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں لڑکی مذکورہ کا یہ نکاح صحیح ہوا یا نہیں ؟ جواب:صورت مسئولہ میں لڑکی مذکورہ کا نکاح بلاشبہہ صحیح و درست ہوا،کیونکہ لڑکی مذکورہ کے باپ زید کا یہ کہنا کہ ’’جب لڑکی کی ماں نہیں مانتی تو بسم اﷲ کریں ‘‘ صریح اجازت ہے۔پس جب یہ نکاح زید کی اجازت سے اور اس کے روبرو ہوا تو اس کے صحیح اور درست ہونے میں کوئی شبہہ نہیں ہے۔واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري باپ کی ولایتِ نکاح کب ساقط ہوتی ہے؟ سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایک شخص نے اپنی بہن کو بلا زوج بٹھا رکھا ہے،یہاں تک کہ اس دختر ناکتخدا کی عمر پچاس سال کی ہوگئی اور شخص مذکور نے چار دختریں ایک بعمر ۲۴ سال،دوسری بعمر ۲۳ سال اور تیسری بعمر ۱۸ سال اور چوتھی بعمر ۱۲ سال بلا زوج بٹھا رکھا ہے اور کہیں کفو و غیر کفو میں نکاح نہیں کرتا۔جب کہیں سے نسبت معقول آتی ہے تو کہتا ہے کہ میں نے اپنی بہن کو بلا زوج کنواری بٹھا رکھا ہے،میں اپنی
Flag Counter