Maktaba Wahhabi

619 - 647
کتاب الأمارۃ مسئلہ امارت: سوال:امیر کا انتخاب ضروری ہے یا نہیں ؟ شریعت میں اس کا کیا ثبوت ہے؟ جواب:1منتخب کنز العمال (۲/ ۱۳۲) میں ہے:’’إذا مررت ببلدۃ لیس فیھا سلطان فلا تدخلھا،إنما سلطان ظل اللّٰه ورمحہ في الأرض (ھب)،(عن أنس) [1] یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تو کسی ایسے شہر کے پاس سے گزرے،جس میں بادشاہ نہ ہو تو اس میں داخل نہ ہو،کیوں کہ بادشاہ (مظلوموں کے لیے) اﷲ کا سایہ ہے اور (مظلوموں کے لیے) اﷲ کا نیزہ ہے۔ 2۔منتخب کنز العمال (۲/ ۱۳۸) میں ہے: ’’لا بد للناس من إمارۃ برۃ أو فاجرۃ فأما البرۃ فتعدل في القسم،وتقسم بینکم فیئکم بالسویۃ،وأما الفاجرۃ فیبتلی فیھا المؤمن،والإمارۃ خیر من الھرج،قیل:یا رسول اللّٰه! وما الھرج؟ قال:القتل والکذب۔(طب) عن ابن مسعود۔[2] یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امارت لوگوں کے لیے ضروری ہے،خواہ امیر نیکوکار ہو یا بدکار۔اگر نیک ہو تو عدل کرے گا اور مالِ غنیمت انصاف سے تقسیم کرے گا۔اگر بد ہو تو مومن کی آزمایش ہوگی اور امارت ہرج سے بہتر ہے۔کہا گیا:یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہرج کیا شے ہے؟ فرمایا:لڑائی اور جھوٹ۔ یعنی امارت نہ ہو تو لڑائی اور جھوٹ پھیلتا ہے۔اس لیے امارت ضروری ہے،خواہ نیک ہو یا بد۔ 3۔منتخب کنز العمال (۲/ ۱۴۹) میں ہے: ’’من استطاع منکم أن لا ینام نوماً ولا یصبح صبحاً إلا وعلیہ إمام فلیفعل‘‘[3]
Flag Counter