Maktaba Wahhabi

38 - 647
مولانا حبیب الرحمن قاسمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’شیخ حسین بن محسن انصاری الیمانی رحمہ اللہ سے صحاحِ ستہ،موطا امام مالک،مسند دارمی،مسند امام شافعی،مسند امام احمد بن حنبل،الادب المفرد،معجم طبرانی الصغیر اور سنن دارمی کے اطراف پڑھ کر اُن کتابوں کی روایت کی اجازت حاصل کی۔ ’’۱۳۱۳ھ میں قاضی محمد بن عبد العزیز مچھلی شہری رحمہ اللہ سے حدیثِ مسلسل بالاولیہ کی سند لی۔قاضی محمد بن عبد العزیز مچھلی شہری کا سلسلہ سند یہ ہے: ’’عبد الرحمٰن عن شیخ محمد بن مچہلي شہري عن الشیخ عبد الحق البنارسي عن القاضي الشوکاني رحمۃ اللّٰه علیہ ‘‘ اسی سند پر مولانا نے فاتحۃ الفراغ پڑھی اور ۱۳۱۳ھ میں جملہ علوم و فنون سے فراغت حاصل کی۔‘‘[1] اساتذہ کرام: حضرت مولانا عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے جن اساتذہ کرام سے علومِ اسلامیہ میں اکتسابِ فیض کیا،ان کے اسماے گرامی درج ذیل ہیں: 1 مولانا حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۰ھ) 2 مولانا خدا بخش اعظم گڑھی رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۳۳ھ) 3 مولانا محمدسلیم فراہی رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۴ھ) 4 مولانا عبد الرحمن جیراج پوری رحمہ اللہ 5 مولانا محمد فیض اللہ مئوی رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۱۵ھ) 6 مولانا حافظ عبداللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۳۷ھ) 7 مولانا قاضی محمد بن عبد العزیز مچھلی شہری رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۴ھ) 8 شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۰ھ) 9 علامہ شیخ حسین بن محسن انصاری الیمانی (المتوفی ۱۳۲۷ھ) 10 مولانا سلامت اللہ جیراج پوری رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۲ھ) 11 مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی رحمہ اللہ (المتوفی ۱۳۲۷ھ) ازدواجی زندگی: مولانا محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے اپنی زندگی میں چار نکاح کیے،مگر کسی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
Flag Counter