Maktaba Wahhabi

118 - 647
مد اور صاع کی مقدار: سوال:کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلے میں کہ مد اور صاع کی مقدار کی بابت ائمہ اربعہ یعنی امام ابوحنیفہ اور امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا کیا مذہب ہے؟ جواب:امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد بن حنبل ان تینوں اماموں کے نزدیک مد ایک رطل اور ایک تہائی رطل کا ہوتا ہے اور صاع پانچ رطل اور ایک تہائی رطل کا ہوتا ہے،جب کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک مد دو رطل کا ہوتا ہے اور صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے۔ علامہ عینی عمدۃ القاری شرح بخاری (۱/ ۸۴۹) میں لکھتے ہیں: ’’وھو رطلان (أي المد) عند أبي حنیفۃ،وعند الشافعي رطل وثلث بالعراقي،وأما الصاع فعند أبي یوسف خمسۃ أرطال وثلث رطل عراقیۃ،وبہ قال مالک والشافعي و أحمد،و قال أبو حنیفۃ و محمد:الصاع ثمانیۃ أرطال‘‘ انتھیٰ سوال:مد اور صاع کی مقدار کے متعلق دیگر ائمہ دین کا کیا مذہب ہے؟ جواب:جمہور اہلِ علم کا بھی وہی مذہب ہے جو تینوں اماموں کا ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری (۱/۱۵۲) میں لکھتے ہیں: ’’المد إناء،یسع رطلا وثلثا بالبغدادي،قالہ جمھور أھل العلم،وخالف بعض الحنفیۃ فقالوا:المد رطلان۔۔۔،والصاع إناء یسع خمسۃ أرطال وثلثا بالبغدادي،وقال بعض الحنفیۃ:ثمانیۃ ‘‘انتھیٰ سوال:کیا حنفی مذہب کے کسی امام نے اپنے امام ابو حنیفہ کا مذہب ترک کر کے جمہور اہلِ علم کا مذہب اختیار کر لیا ہے؟ جواب:ہاں،امام ابو یوسف رحمہ اللہ (جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردِ رشید ہیں)نے امام ابو حنیفہ کا مذہب ترک کر کے جمہور کا مذہب اختیار کر لیا اور قائل ہوگئے کہ مد ایک رطل اور ایک تہائی رطل اور صاع پانچ رطل اور ایک تہائی رطل ہوتا ہے اور اسی مد اور اسی صاع سے صدقہ فطر دینے کے قائل و عامل ہیں۔ سوال:امام ابو یوسف نے اس بارے میں اپنے امام ابو حنیفہ کے مذہب کی کیوں مخالفت کی اور کس وجہ سے ان کا مذہب ترک کیا؟ جواب:امام ابو یوسف کا خود اپنا بیان ہے کہ ’’میں ایک مرتبہ مدینہ گیا،امام مالک نے مجھے ایک صاع نکال کر دکھایا اور فرمایا کہ یہ صاع رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔میں نے اس صاع کو پانچ رطل اور ایک تہائی رطل پایا۔‘‘ علامہ عینی لکھتے ہیں کہ امام ابو یوسف کے صاعِ حجازی کے قائل ہونے کی یہی وجہ ہے اور یہی دلیل ہے۔ عمدۃ القاری شرح بخاری (ص:۸۴۹) میں علامہ عینی لکھتے ہیں:
Flag Counter