Maktaba Wahhabi

552 - 647
تائید حدیث:(( ولکن علیکم بالفضۃ فالعبوا بھا )) [1] [تم چاندی کا جتنا چاہو استعمال کیا کرو] سے ہوتی ہے۔[2] علامہ شوکانی کا یہ کلام صحیح ہے۔بے شک سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے اور پینے کی ممانعت احادیث سے ثابت ہے،رہا سونے اور چاندی کا اور استعمال،مثلاً سونے چاندی کی سرمہ دانی و سلائی وغیرہ سو اس کی حرمت ثابت نہیں ہے،بنا بریں مردوں کے لیے چاندی کے بٹن کے استعمال میں کچھ مضائقہ نہیں معلوم ہوتا۔واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ حدیث (( لا تتمہ مثقالا )) کی تخریج و تنقید حافظ نے فتح الباری میں اس طرح کی ہے: ’’أخرجہ أصحاب السنن،[3] وصححہ ابن حبان من روایۃ عبد اللّٰه بن بریدۃ عن أبیہ أن رجلا جاء إلیٰ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وعلیہ خاتم من شبہ فقال:ما لي أجد منک ریح الأصنام؟ فطرحہ،ثم جاء،وعلیہ خاتم من حدید،فقال:ما لي أریٰ علیک حلیۃ أھل النار؟ فطرحہ،فقال:یا رسول اللّٰه من أي شییٔ أتخذہ؟ قال:اتخذہ من ورق،ولا تتمہ مثقالا،وفي سندہ أبو طیبۃ۔بفتح المھملۃ وسکون التحتانیۃ،بعدھا موحدۃ۔اسمہ عبد اللّٰه ابن مسلم المروزي،قال أبو حاتم الرازي:یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ،وقال ابن حبان في الثقات:یخطیٔ ویخالف‘‘[4] انتھیٰ [ایک آدمی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا،اس نے پیتل کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں،اس نے اتار کر پھینک دی،پھر آیا تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی،آپ نے فرمایا:کیا بات ہے،میں تجھ پر دوزخیوں کا لباس پاتا ہوں۔اس نے وہ بھی پھینک دی اور عرض کی:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کیسی انگوٹھی پہنوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چاندی کی بنوا لے،لیکن تین مثقال سے کم رکھنا] حررہ:محمد عبدالحق ملتانی،عفي عنہ سید محمد نذیر حسین هو الموافق علامہ محمد بن اسماعیل امیر نے سبل السلام (۱/ ۱۴) میں قاضی شوکانی کے اس مسلک کو حق بتایا ہے،وعبارتہ ھکذا:’’وھذا في الأکل والشرب فیما ذکر لا خلاف فیہ،وأما غیرھما ففیہما الخلاف
Flag Counter