Maktaba Wahhabi

116 - 647
سے مقابلہ ہوا اور کئی روز برابر لڑائی ہوتی رہی،پھر شامیوں نے قرآنِ مجید کو نیزوں پر بلند کیا،مطلب یہ کہ لڑائی بند کرنی چاہیے اور قرآن مجید کا جو حکم ہے،اس پر ہم سب کو کاربند ہونا چاہیے،پس لوگوں نے لڑائی و قتال کو ناپسند کیا اور باہم صلح کی ٹھہرائی اور طرفین سے حکم مقرر ہوئے کہ جس عنوان سے حکم صلح کریں،سب کو منظور و قبول ہے۔ حضرت علی نے ابو موسیٰ اشعری کو اپنی جانب سے حکم مقرر کیا اور حضرت معاویہ نے عمرو بن عاص کو،اس وقت اس مضمون کا صلح نامہ لکھا گیا کہ تمامی سال پر سب لوگ مقام اذرح میں جمع ہوں اور امت کے بارے میں جو اصلاح کی صورت ہو،سوچیں اور غور کریں،اسی پر لوگ وہاں سے متفرق ہوئے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ واپس ہوئے اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شام کو۔یہ واقعہ ماہِ صفر ۳۷ھ میں ہوا تھا،پھر حسبِ وعدہ ماہِ شعبان ۳۸ھ میں بمقام اذرح لوگ جمع ہوئے اور سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہما بھی حاضر تھے،پس عمرو بن عاص نے تقریر کے لیے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو آگے کیا،انھوں نے جو تقریر کی،اس کا حاصل یہ تھا کہ ایسی حالت میں حضرت علی کو خلافت سے برطرف ہونا چاہیے اور عمرو بن عاص نے جو تقریر کی اس کا حاصل یہ تھا کہ حضرت معاویہ کو خلافت پر برقرار رہنا چاہیے اور خود انھوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی،پھر اسی بات پر لوگ متفرق ہوگئے اور حضرت علی کے لوگوں میں آپس میں اختلاف ہوگیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے دانتوں تلے انگلیاں دے کر فرمانے لگے:’’أُعصیٰ ویُطاعُ معاویۃ‘‘ یعنی میری نافرمانی کی جاتی ہے اور معاویہ کی فرمانبرداری اور اطاعت کی جاتی ہے ؟! علامہ سیوطی تاریخ الخلفاء میں ابن سعد سے نقل کرتے ہیں: ’’ثم خرج علیہ معاویۃ بن أبي سفیان ومن معہ بالشام فبلغ علیا فسار إلیہ فالتقوا بصفین في صفر سنۃ سبع وثلاثین،ودام القتال بھا أیاما فرفع أھل الشام المصاحف،یدعون إلیٰ ما فیھا،مکیدۃ من عمرو بن العاص فکرہ الناس الحرب،وتداعوا إلی الصلح،وحکموا الحکمین فحکم علي أبا موسی الأشعري،وحکم معاویۃ عمرو بن العاص،وکتبوا بینھم کتابا علیٰ أن یوافوا رأس الحول بأذرح فینظروا في أمر الأمۃ فافترق الناس،ورجع معاویۃ إلیٰ الشام،وعليّ إلی الکوفۃ،فخرجت علیہ الخوارج من أصحابہ،ومن کان معہ،وقالوا:لا حکم إلا للّٰه،وعسکروا بحروراء فبعث إلیھم ابن عباس فخاصمھم وحجھم فرجع منھم قوم کثیر،وثبت قوم،وساروا إلی النھروان فعرضوا للسبیل فسار إلیھم علي فقتلھم بالنھروان،وقتل منھم ذا الثدیۃ،
Flag Counter