Maktaba Wahhabi

93 - 190
مقام پر فرمایا ہے: ﴿فَلَوْلَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ o وَأَنْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَo وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰکِن لَّا تُبْصِرُوْنَ ﴾ (الواقعہ:۸۳ ،۸۴ ،۸۵) ’’پس کیوں نہیں جب جان حلق تک پہنچ جاتی ہے اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو، اور ہم اس کے تم سے بھی زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے ۔‘‘ اِن آیات میں اللہ تعالیٰ کے قرب سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات نہیں، بلکہ اللہ کا علم اوراللہ کی قدرت مراد ہے اکثر مفسرین کی یہی رائے ہے، مگر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’شرح حدیثِ نزول‘‘ وغیرہ میں اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر میں فرمایا ہے کہ سورۃ ق اور الواقعہ میں قرب سے مراد اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں۔یہی رائے ان سے قبل امام ابن جریر رحمہ اللہ کی ہے،لیکن حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے مدارج السالکین میں سورۃ ق کی آیت کے حوالے سے فرمایا ہے کہ أَوَّلُ الْآیَۃِ یَأْبٰی ذٰلِکَ آیت کا پہلا حصہ اس تأویل کا انکار کرتا ہے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ کا علم وقدرت مراد ہو یا اللہ تعالیٰ کے فرشتے مراد ہوں یہ قرب ہر خاص وعام، مومن وکافر کے لیے ہے۔ سورۃ المجادلہ میں ہے: ﴿یَوْمَ یَبْعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیْعاً فَیُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا أَحْصَاہُ اللَّہُ وَنَسُوْہُ وَاللّٰہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌo أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّہَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلَاثَۃٍ إِلَّا ہُوَ رَابِعُہُمْ وَلَا خَمْسَۃٍ إِلَّا ہُوَ سَادِسُہُمْ وَلَا أَدْنٰی مِن ذٰلِکَ وَلَا أَکْثَرَ إِلَّا ہُوَ مَعَہُمْ أَیْنَ مَا کَانُوْا ثُمَّ یُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ ﴾ (المجادلہ:۶،۷) ’’اس دن جب اللہ ان سب کو اٹھائے گا ،پھر وہ انھیں بتلادے گا کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں، اللہ نے سب کچھ محفوظ کر رکھا ہے اور یہ بھول گئے ہیں۔ اوراللہ ہر ایک چیز پر گواہ ہے۔کیا تمھیں خبر نہیں کہ اللہ کو زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا علم ہے کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں سرگوشی ہو اور ان کے
Flag Counter