Maktaba Wahhabi

87 - 190
﴿أَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ بَلْ ہُمْ فِیْ لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ ﴾(۱۵) ’’کیا پہلی بار پیدا کر کے ہم تھک گئے ہیں؟(نہیں) بلکہ یہ لوگ ازسر نو پیدا کیے جانے کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں۔‘‘ پہلی آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کا ملہ کی طرف توجہ دلائی ہے،جو آسمان ،زمین اور ان کے مابین مخلوق سے ہو یداہے اور ایک ایک چیز اس کے قادر مطلق ہونے اور وحدہٗ لاشریک ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ وَفِیْ کُلِّ شیْئٍ لَہٗ آیَۃٌ تَدُلُّ عَلٰی أنَّہٗ وَاحِدٌ سورۃ الاحقاف میں فرمایا: ﴿أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللَّہَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقَادِرٍ عَلَی أَنْ یُحْیِیَ الْمَوْتَی بَلَی إِنَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ ﴾ (الاحقاف:۳۳) ’’اور کیا انھوں نے دیکھا نہیں کہ بے شک وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیااور وہ ان کے پیدا کرنے سے نہیں تھکا، وہ اس بات پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے؟ کیوں نہیں،یقینا وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی اس قدرت کے حوالے سے سوال ہے کہ بھلا بتلاؤکیا یہ سب کچھ پیدا کرنے سے ہم تھک گئے اور عاجز رہے ؟ کیا ان میں کوئی کمی وکجی تمھیں نظر آتی ہے؟ کیا کوئی عقل مند یہ تصور کر سکتا ہے کہ جس مالک نے یہ زمین وآسمان اور ان کے مابین ساری مخلوق بنائی ہے جب وہ پہلی بار ان تمام کو پیدا کرنے سے عاجز نہیں تھا تو وہی مالک اس نظام کی بربادی کے بعد دوسری بار پیدا کرنے سے عاجز کیوں کر ہو سکتا ہے؟ کسی چیز کو پہلی
Flag Counter