﴿کَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُوْدُ o وَعَادٌ وَّفِرْعَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوْطٍo وَأَصْحَابُ الْأَیْکَۃِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِیْدِ ﴾(۱۲،۱۳،۱۴) ’’ان سے پہلے جھٹلایا نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی اور ایکہ والے اور تبع کی قوم ،ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا تو میری وعیدان پر چسپاں ہو گئی ۔‘‘ پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ کو قیامت کے لیے بطورِ دلیل پیش کیا کہ جو ذات آسمانوں کو بنانے پر قادر ہے، جس نے زمین بنائی اس میں انواع واقسام کے پھل پھول اور کھانے کی اشیاء پیدا کیں،بارش برسا کر مردہ زمین کو حیات بخشی، انسان تو اس پوری مخلوق کے مقابلے میں ذرہ ٔنا چیز ہے اسے موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنا کیااللہ کے لیے مشکل ہے؟ جس مالک نے پہلی بار پیدا کیا، پھر اسے موت دی کیا وہ اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں؟ جب قادرِ مطلق وہی ہے تو وہ دوبارہ زندگی بخشے پر قادر کیوں نہیں؟ اب ان آیات میں گزشتہ کچھ قوموں کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے، اور یوں قریش کو ڈرایا اور سمجھایا گیا ہے کہ ان سابقہ قوموں کے انجام سے سبق حاصل کرو، جنھیں ہمارے انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کے نتیجہ میں صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا،اگر تمھاری روش یہی رہی توتم بھی اللہ کے عذاب میں دھر لیے جاؤ گے اور کوئی طاقت تمھیں اللہ کی پکڑ سے بچا نہیں سکے گی۔ قومِ نوح انھی قوموں میں ایک حضرت نوح علیہ السلام کی قوم تھی۔ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم کو دین کی دعوت دی اوراللہ کی نافرمانی سے ڈرایا ،مگر ان کی سر |