Maktaba Wahhabi

178 - 190
﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ وَّمَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍo فَاصْبِرْ عَلَی مَا یَقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوْبِo وَمِنَ اللَّیْلِ فَسَبِّحْہُ وَأَدْبَارَ السُّجُوْدِo ﴾ (۳۸۔۴۰) ’’اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، سب کو چھ دن میں پیدا کیا اور ہمیں کچھ تھکان لاحق نہ ہوئی۔ پس جو کچھ یہ کہتے ہیں اس پر صبر کریں اور اپنے رب کی تسبیح ، اس کی حمد کے ساتھ بیان کرتے رہیں، سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے اور رات میں بھی اور سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بھی اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ ان آیات میں مزید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی وتشفی اور صبر وتحمل کی تلقین ہے اور مشرکین کے لیے اثباتِ قیامت کی ایک ضمنی دلیل ہے کہ ہم نے آسمانوں اور زمین کو بلکہ ان کے مابین سورج، چاند، ستارے، دریا، سمندر، پہاڑ وغیرہ سب کو چھ دن میں پیدا کیا ہے، چھ دن سے چھ ادواریا اللہ کے ہاں ایام کی جو مقدار ہے وہ مراد ہے، کیونکہ ان کی پیدائش کے وقت تو نظامِ شمسی ابھی قائم نہیں ہوا تھا۔ اس سے یہی معروف چھ دن بھی مراد ہو سکتے ہیں کہ ان کے پیدا کرنے میں جتنا وقت صرف ہوا وہ ہمارے شمسی نظام کے حساب سے چھ دن کے برابر تھا، جسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے علمِ قدیم سے جانتا تھا، جیسے احادیث میں اہلِ جنت کے لیے اللہ تعالیٰ کے دیدار کا دن جمعہ کا ہے یا جیسے اہلِ جنت اور اہلِ دوزخ کے بارے میں ہے کہ جَرَّتْ عَلَیْھِمْ أَیَّامُھَا
Flag Counter