(۲۷) سورتوں میں آیا ہے:سورۃ البقرۃ، آلِ عمران، الأعراف، الأنفال، یونس، ھود، ابراہیم، الاسراء، طٰہٰ، المؤمنون، الشعراء،النمل،القصص، العنکبوت،صٓ ،غافر،الزخرف، الدخان، ق، الذاریات، القمر، التحریم، الحاقۃ، المزمل، النازعات، البروج ،الفجر۔ اِخوان لوط حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے برادر زادہ تھے ،اور ان کا بچپن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زیرِ سایہ گزرا، اور انھی کی تربیت میں وہ پروان چڑھے، انھی کے مشورہ سے وہ شرقِ اردن کے علاقہ سدوم اور عامورہ چلے گئے۔ اور وہاں کے بسنے والوں کو دعوتِ توحید دی اور اللہ تعالیٰ نے انھیں نبوت سے سرفراز فرمایا ، وہ قوم فواحش اور منکرات میں مبتلا تھی، اور دیگر قبا حتوں کے علاوہ ایک انتہائی خبیث عمل کے وہ موجد تھے، وہ اپنی نفسانی خواہشات اپنی بیویوں کی بجائے خوب رو لڑکوں سے پوری کرتے،دنیا میں اس خبیث عمل کا آغاز انھی مردودوں نے کیا، ان کی خباثت اور بے حیائی اس حد تک تجاوز کر گئی تھی کہ وہ اس بدکاری کو عیب نہیں سمجھتے تھے، اسے وہ علی الاعلان کرتے اور اس پر فخر کرتے تھے۔ حضرت لوط علیہ السلام نے انھیں اس بدعملی سے روکنے کی بہر نوع کوشش کی مگر انھوں نے ایک نہ سنی بالآخر وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب میں د ھر لیے گئے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَمَّا جَآئَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَأَمْطَرْنَا عَلَیْہَا حِجَارَۃً مِّنْ سِجِّیْلٍ مَّنْضُوْدٍo مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّکَ وَمَا ہِیَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ بِبَعِیْدٍ﴾ (ھود:۸۲ ،۸۳) ’’پھر جب ہمارے فیصلے کا وقت آپہنچا تو ہم نے اس بستی کو تل پٹ کر دیا اور اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے، جن میں سے ہر پتھر تیرے رب کے ہاں نشان زدہ تھا۔ اور ظالموں سے یہ سزا کچھ دور نہیں۔‘‘ جس طرح ان ظالموں نے فطرت کو اُلٹا کر دیا اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زمین کا تختہ ہی ان پر اُلٹ دیاا ور ان کی خباثت وشناعت کے نتیجہ میں مزید ان پر پتھروں کی بارش برسائی، جن میں سے ہر پتھر نشان زدہ تھا کہ اس نے کہاں اور کس پر پڑنا ہے ۔أعاذ نا اللہ منہ |