Maktaba Wahhabi

195 - 190
﴿نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا یَقُوْلُوْنَ وَمَا أَنْتَ عَلَیْہِمْ بِجَبَّارٍ فَذَکِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ ﴾( ۴۵) ’’ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ یہ کہتے ہیں، اور آپ ان پر کوئی دار وغہ نہیں ہیں، بس آپ انھیں اس قرآن سے نصیحت ویاد دہانی کریں جو وعید سے ڈرتے ہیں۔‘‘ اس آیتِ مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی وتشفی ہے کہ قیامت کے نہ آنے کے حوالے سے یا آپ کو رسول بنائے جانے کے حوالے سے جو کچھ بھی یہ کہتے ہیں ہم اسے بتمام وکمال جانتے ہیں، آپ صبر کریں اور ان کا معاملہ ہمارے سپرد کردیں ۔ آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں بھیجے گئے کہ آپ سے ان کے بارے میں کوئی سوال ہوگا کہ یہ ایمان کیوں نہیں لائے ؟ ’’الجبر ‘‘ کے معنی زبردستی اور دباؤ سے کسی چیز کی اصلاح کرنے کے ہیں ۔ الجبر، انسان کی صفت ہو تو اس کے معنی تعلی اور سرکشی ہے، جیسے فرمایا: ﴿وَخَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ﴾ ’’ہر سرکش ضدی نامراد ہوا۔‘‘یا جیسے فرمایا :﴿وَلَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّاراً شَقِیّاً﴾ (مریم:۳۲)’’ مجھے سر کش اور بد بخت نہیں بنایا۔‘‘اور کبھی دوسرے پر استبداد کرنے والے کو ’’جبار‘‘ کہا جاتا ہے اور یہاں یہ اسی معنی میں ہے ۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ﴿فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌo لَّسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ ﴾ ( الغاشیہ:۲۱، ۲۲) ’’آپ نصیحت کریں، آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں، ان پر جبر کرنے والے نہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿وَمَا أَہْدِیْکُمْ إِلَّا سَبِیْلَ الرَّشَادِ ﴾(المؤمن :۲۹)
Flag Counter