Maktaba Wahhabi

167 - 190
﴿اُدْخُلُوْہَا بِسَلَامٍ ذٰلِکَ یَوْمُ الْخُلُوْدِ ﴾(۳۴) ’’اس جنت میں داخل ہو جاؤ سلامتی کے ساتھ یہ ہمیشگی کا دن ہے۔‘‘ ان اوصاف سے متصفین کو کہا جائے گا کہ اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، یہاں تمھیں نہ کوئی خوف ہے نہ ہی کوئی خطرہ، نہ رنج وغم ہے نہ ہی فقر وفاقہ، نہ آفات نہ ہی بلیات، نہ ماضی کا پچھتا وا نہ ہی مستقبل کا اندیشہ، پورے اطمینان وسکون سے اس میں داخل ہو جاؤ۔ یہاں یہ بھی کوئی خطرہ نہیں کہ یہ بادشا ہی شاید کبھی چھن جائے ،نہیں نہیں یہ بادشاہت ہمیشہ کی اور دائمی ہے۔ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اُدْخُلُوْہَا بِسَلاَمٍ آمِنِیْنَ﴾ (الحجر:۴۶)’’ اس میں سلامتی کے ساتھ بے خوف وخطر داخل ہو جاؤ۔ یہی گھر سلامتی کا گھر ہے۔‘‘انسان تو ناپائیدار زندگی کے فریب اور دھوکے میں پھنسا ہواہے جبکہ ﴿وَاللّٰہُ یَدْعُوْا إِلٰٰ دَارِ السَّلاَمِ ﴾( یونس:۲۵) ’’اللہ تمھیں دار السلام یعنی جنت کی طرف دعوت دیتا ہے۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری اور دیگر کتبِ احادیث میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :میں سو یا ہوا تھا جبرائیل علیہ السلام میرے سر کے قریب تھے اور میکائیل علیہ السلام میرے پاؤں کے قریب تھے، ان میں سے ایک نے کہا: کہ تمھارے اس صاحب کی عجیب شان ہے تم اسے بیان کرو، ایک نے کہا: وہ تو سو ئے ہوئے ہیں دوسرے نے کہا: ان کی آنکھ سوئی ہے اور دل بیدار ہے، اس نے بیان کیا کہ اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے محل تعمیر کیا، اس میں ایک دستر خوان بچھایا اور دعوت دینے والے کو بھیجا ، جس شخص نے اس کی دعوت کو قبول کرلیا وہ محل میں داخل ہوا اور اس نے دستر خوان سے کھانا تناول کر لیا، اور جس شخص نے دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول نہ کیا، نہ وہ محل میں داخل ہوا نہ ہی اس نے دستر خوان سے کھانا کھایا۔ ایک نے کہا: اس مثال کی وضاحت کریں تاکہ یہ صاحب اسے سمجھ پائیں۔ ایک نے کہا: یہ تو نیند میں ہیں،دوسرے نے کہا: ان کی آنکھ سوئی
Flag Counter