Maktaba Wahhabi

166 - 190
’’ وہ جماعت جو زبان سے اسلام لائی مگر ان کے دلوں تک ایمان نہیں پہنچا۔‘‘ اسی معنی میں اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا: ﴿قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلکِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْإِیْمَانُ فِیْ قُلُوبِکُمْ ﴾الأیۃ(الحجرات:۱۴) ’’یہ بدوی کہتے ہیں ہم ایمان لائے، ان سے کہو تم ایمان نہیں لائے ،بلکہ یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے ایمان ابھی تمھارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔‘‘ مقصد یہ کہ زبان سے ایمان کا اظہار کافی نہیں،جب تک دل کی گہرائیوں سے اس حقیقت کا اعتراف نہ کیا جائے اور اس کے مقتضیات کا اہتمام نہ کیا جائے۔اس کے مقابلے میں جن کے دل ایمان سے معمور اور مطمئن ہیں ان کی زبان سے اولاً تو کوئی کلمہ ایمان کے منافی نکلتا ہی نہیں،خواہ کتنے ہی طوفان اٹھیں اور مصائب والآم کی بھٹیوں میں انھیں جھونک دیا جائے، لیکن اگر کبھی بالجبر ایسا کوئی کلمہ نکل جاتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں باعثِ ملامت نہیں ٹھہرتا۔چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿مَنْ کَفَرَ بِاللّہِ مِنْ بَعْدِ إیْمَانِہِ إِلاَّ مَنْ أُکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیْمَانِ ﴾(النمل:۱۰۶) ’’جو ایمان لانے کے بعد کفر کرے(وہ اگر) مجبور کیا گیا ہو اور دل اس کا ایمان پر مطمئن ہو (تب تو خیر ہے۔)‘‘ اس لیے دل میں ایمان ہے تو اس کے ایمان کا اظہار واعلان درست ہے۔ اور اس کی زبان سے بالاکراہ کلمۂ کفر اس کے ایمان کے منافی نہیں،لیکن اگر دل میں ہی ایمان جاگزیں نہیں تو محض زبان سے اس کا اقرار قابلِ اعتبار نہیں، اسی تناظر میں فرمایا گیا ہے کہ لایستقیم إیمان عبد حتی یستقیم قلبہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں ایمان کی بہار لگا دے، اس پر استقامت بخشے اور اسی پر موت نصیب فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔
Flag Counter