Maktaba Wahhabi

73 - 190
﴿وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآئِ مَآئً مُّبَارَکاً فَأَنْبَتْنَا بِہٖ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِیْدِo وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّہَا طَلْعٌ نَّضِیْدٌo رِزْقاً لِّلْعِبَادِ وَأَحْیَیْنَا بِہٖ بَلْدَۃً مَّیْتاً کَذٰلِکَ الْخُرُوْجُ﴾(۹، ۱۰ ،۱۱) ’’اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا، پھر اس سے باغات اور اناج کے کھیت اور بلندوبالا کھجور کے درخت پیدا کیے ،جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہ بہ تہ لگتے ہیں، بندوں کے رزق کے لیے،اس پانی سے ہم مردہ بستی کو زندگی بخشتے ہیں اسی طرح لوگ بھی قبروں سے نکل اٹھیں گے۔‘‘ ان سے پہلی دو آیاتِ مبارکہ میں حیات بعد الممات پر زمین اور آسمان کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ملہ کے حوالے سے استدلال تھا، اب ان دونوں آیات میں زمین وآسمان کے مابین اشیاء کی تخلیق وتنزیل سے استدلال ہے کہ ہم نے آسمان سے ماے مبارک نازل کیا، ہمارے علاوہ اسے کوئی بھی نازل کرنے والا نہیں۔ ﴿أَفَرَأَیْتُمُ الْمَآئَ الَّذِیْ تَشْرَبُوْنَ o أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوْہُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَo لَوْ نَشَآئُ جَعَلْنَاہٗ أُجَاجاً فَلَوْلَا تَشْکُرُوْنَ ﴾ (الواقعۃ: ۶۸، ۶۹،۷۰) ’’کیاتم نے کبھی دیکھا یہ پانی جو تم پیتے ہو، اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟ ہم اگر چاہیں تو اسے سخت کھا ری بنا دیں، تم کیوں شکر گزار نہیں ہوتے؟‘‘ یہ ماے مبارک ہے، جس سے زمین میں زرخیزی آتی ہے، ایسا نہیں جس سے سیلاب اور تباہی آتی ہے اور قوموں کے لیے عذاب کا باعث بن جاتا ہے،اس کے بابرکت ہونے کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے جسدِ اطہر پر ملتے تھے ،چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ
Flag Counter