﴿وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ ذٰلِکَ یَوْمُ الْوَعِیْدِ ﴾(۲۰) ’’اور صور میں پھونکا جائے گا یہ ہے وعید کا دن۔‘‘ ﴿الصُّورِ ﴾سے مراد’’ قرن‘‘ یعنی نرسنگھے یا بگل کی طرح کی کوئی چیز مراد ہے جس میں حضرت اسرافیل علیہ السلام پھونک ماریں گے۔قرآنِ مجیدمیں اس ’’قرن‘‘ کو﴿نَاقُوْر﴾ بھی کہا گیا ہے۔ چنانچہ سورۃ المدثر(۸)میں ہے:﴿فَإِذَا نُقِرَ فِیْ النَّاقُوْرِ﴾جب صور میں پھونک ماری جائے گی۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھنے لگا’’صور‘‘ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ قَرْنٌ یُنْفَخُ فِیْہِ‘‘وہ قرن ہے جس میں پھونکا جائے گا۔(ابو داود، ترمذی وحسنہ:رقم ۲۴۳۰ وابن حبان) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نعمتیں کیسی ؟ صاحبِ صور نے قرن کو منہ سے لگا ر کھا ہے اس نے اپنی پیشا نی جھکارکھی ہے اور اپنے کان پھونکنے کے حکم کے انتظار میں لگا رکھے ہیں کہ صور پھونکنے کا کب حکم ملتا ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم یہ سن کر گھبراگئے اور آپ سے عرض کیا کہ ہمیں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: تم یوں کہا کرو:حَسْبُنَا اللّٰہُ نِعْمَ الْوَکِیْلُ عَلَیْ اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا ( ترمذی وحسنہ :رقم ۲۴۳۱ ابن حبان وغیرہ) علامہ القرطبی رحمہ اللہ نے التذکرۃ میں فرمایا ہے کہ بعض گمراہوں نے ’’صور‘‘کے ’’قرن‘‘ ہونے کا انکار کیا ہے اور ان کا یہ انکار اسی طرح ہے جیسے پل صراط اور وزنِ اعمال کا انکار کیا گیا اور اس کی مختلف تأویلیں کی ہیں:جس طرح میزان کے بارے میں ہے ساتوں آسمان اور زمین اس کے پلڑے میں آجاتے ہیں اسی طرح ’’قرن‘‘ کے بارے میں ہے کہ اس کا دائرہ آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ اور حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ وغیرہ کی رائے ہے کہ یہ صورتین بار پھونکا جائے گا پہلا نفخہ ،نفخۃ الفز ع ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: |