Maktaba Wahhabi

83 - 190
حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی قوم کا ذکر سورۃ ھود، الحجر، الانبیاء، الشعراء، النمل، العنکبوت، الصٰفٰت ، النجم اور القمر میں بھی آیا ہے۔ اصحاب الأیکہ ایکہ والے ’’ایکہ‘‘ کے معنی گھنے جنگل اور درختوں کے جھنڈ کے ہیں۔ حضرت شعیب علیہ السلام انھی کی طرف نبی بنا کر مبعوث کیے گئے تھے۔ جیسا کہ سورۃ الشعراء آیت (۱۷۶،۱۷۸) میں ہے اور مدین کی طرف بھی ان کے نبی ہونے کا ذکر ہے، جیسا کہ سورۃ الأعراف (۸۵) ھود(۹۴) اور العنکبوت(۳۶) میں ہے۔ مفسرین میں اختلاف ہے کہ یہ ایک ہی قوم کے دو نام ہیں یا یہ دو الگ الگ قومیں ہیں،یہ دونوں اقوال دراصل درست ہیں کیونکہ یہ ایک ہی نسل کی دو شاخیں اوردو قبیلے تھے۔ یہ لوگ بحرِ قلزم کے مشرقی کنارے اور عرب کے شمال مغرب میں ایسی جگہ آباد تھے، جو شام سے متصل حجاز کا آخری حصہ ہے اور اہلِ حجاز، شام و فلسطین جاتے ہوئے وہاں سے گزرتے تھے،اور ان دونوں کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام پیغمبر بنا کر بھیجے گئے تھے، یہ قومیں تجارت پیشہ تھیں اور دوسری اعتقادی کمزوریوں کے ساتھ ماپ تول میں کمی کرتی تھیں ، اللہ تعالیٰ کے نبی نے انھیں سمجھایا، مگر وہ اپنے بدعقیدہ وعمل سے باز نہ آئے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب کی لپیٹ میں آئے۔ ان کا ذکر سورۃ الأعراف،التوبہ،ھود، الحجر، طٰہٰ، الحج ،الشعراء، القصص، العنکبوت، اور صٓ میں بھی آیا ہے۔ قومِ تبع تُبَّع یمن کے قبیلہ حِمْیَر کے بادشاہ کا لقب ہے۔ جیسے کسریٰ ایران کے،قیصر روم کے اور فرعون مصر کے بادشاہ کا لقب رہا ہے۔ حمیر قبیلے نے اڑھائی سو برس تک حکومت کی۔ عرب شعراء ان کی عظمت اور شان وشوکت کا بہت چرچاکرتے ہیں۔اس قوم کا ذکر سورۃ الدخان میں بھی ہوا ہے: ﴿أَہُمْ خَیْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ أَہْلَکْنَاہُمْ إِنَّہُمْ
Flag Counter