Maktaba Wahhabi

133 - 190
﴿قَالَ قَرِیْنُہٗ رَبَّنَا مَآ أَطْغَیْتُہٗ وَلَکِنْ کَانَ فِیْ ضَلَالٍ بَعِیْدٍ o قَالَ لَا تَخْتَصِمُوْا لَدَیَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَیْکُمْ بِّالْوَعِیْدِo مَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ ﴾ ( ۲۷، ۲۸، ۲۹) ’’اس کا ساتھی کہے گا، اے ہمارے رب! میں نے اسے سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا تھا، ارشاد ہو گا: میرے سامنے مت جھگڑو ،میں نے تمھیں پہلے ہی وعید سے خبردار کر دیا تھا، میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی اور میں اپنے بندوں پر ذرہ برابر ظلم کرنے والا نہیں ہوں۔‘‘ مجرم کو جہنم کی سزا سنا دینے کے بعد اس کا ’’قرین ‘‘(ساتھی) اپنی صفائی پیش کرے گا،’’قرین‘‘ سے مراد یہاں شیطان ہے،سیاقِ کلام سے مترشح ہوتا ہے کہ مجرم اللہ کی عدالت میں اسے موردِ الزام ٹھہرائے گا کہ یہ ظالم میرے پیچھے پڑا رہا، اسی نے مجھے سبز باغ دکھائے ،اسی نے مجھے راہِ حق سے گمراہ کیا، شیطان کہے گا: جناب! میرا اس پر کنٹرول نہیں تھا، میں نے زبردستی تو اسے سرکش نہیں بنایا یہ تو خود ہی گمراہی میں اتنی دو ر نکل گیا تھا کہ اس کا پلٹنا مشکل تھا۔یہاں شیطان کا یہ کہنا کہ﴿مَا أَطْغَیْتُہٗ﴾ میں نے اسے گمراہ نہیں کیا۔ حالانکہ اس نے تو کہا تھا:﴿فَبِعِزَّتِکَ لَأُغْوِیَنَّہُمْ أَجْمَعِیْنَ﴾ (سورۃ ص:۸۲) ’’تیری عزت کی قسم! میں ان تمام کو بالضرور گمراہ کروں گا۔‘‘ان دونوں میں بعض نے یہ توافق ذکر کیا ہے، کہ گمراہ کرنے کی بات تو اس نے اولادِ آدم سے انتقاماً کہی تھی، مگر جب عذاب کو دیکھا تو اپنی بات سے منحرف ہو گیا اور یہ کہنے لگا کہ میں نے گمراہ نہیں کیا اور بعض نے فرمایا ہے کہ﴿مَا أَطْغَیْتُہٗ﴾ کے معنی ہیں کہ یہ گمراہی ابتدائً میری طرف سے نہیں،میں نے اسے یہ پٹی پڑھائی کہ تم بالکل درست سمت پر چل رہے ہو اس کو چھوڑنا نہیں،گمراہی تو پہلے اس نے
Flag Counter