Maktaba Wahhabi

80 - 190
قومِ ثمود جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو نبی بنا کر مبعوث کیا، یہ قوم ’’حجر‘‘ مقام میں رہتی تھی، جو مدینۂ طیبہ اور تبوک کے مابین حجاز کے مشہور مقام العلاء میں واقع ہے، جسے عہد نبوی میں’’وادی القُریٰ‘‘کہا جاتا تھا۔ آج بھی وہاں کے باشندے اس جگہ کو ’’الحجر ،مدائنِ صالح اور فج الناقہ ‘‘ کے ناموں سے یاد کرتے ہیں۔ ثمود کی بستیوں کے کھنڈرات اور پہاڑوں کو تراش خراش کر بنائے گئے ان کے گھروں کے آثار آج بھی موجود ہیں ۔ مولانا مودودی رحمہ اللہ نے تفہیم القرآن کی تیسری جلد میں اس کی تصاویر بھی دی ہیں۔ حضرت صالح علیہ السلام کی نافرمانی میں اس قوم کی تباہی کا تذکرہ سورۃ الأعراف، ھود،الحجر، الشعراء، النمل، حم السجدۃ ، الذاریات ،النجم، القمر ،الحاقۃ ،الفجر اور الشمس میں بیان ہوا ہے، اور اس قوم پر اس قدر شدید اور ہولناک زلزلہ آیا اور خوفناک آواز اور دھماکا ہوا کہ انھیں تباہ کر کے رکھ دیا ۔قوم ثمود کا زمانہ ۱۸۰۰ قبل مسیح علیہ السلام شمار کیا گیاہے۔ قومِ عاد جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت ہود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا تھا،اس قوم کا مرکزی مقام’’احقاف‘‘ تھا۔ سورۃ الأحقاف کا نام اسی مقام کی نسبت سے ہے۔ احقاف، حقف کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں ریت کے لمبے لمبے ٹیلے جو بلندی میں پہاڑوں کی مانند ہوں۔ یہ حضرموت کے شمال میں واقع صحرائے عرب ،جو الربع الخالی کے نام سے مشہور ہے، کے جنوب مغربی حصے کا نام ہے، جہاں اب آبادی کے کوئی آثار نہیں اور نہ ہی وہاں کوئی فرد جانے پر آمادہ ہوتا ہے،یہ قوم بڑی تنو مند اور طاقت ور تھی، خود کہتے تھے﴿مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً﴾ (حٰمٓ السجدۃ:۱۵) ’’ ہم سے زیادہ قوت والا کون ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے انھی کے بارے میں فرمایا کہ ﴿الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِیْ الْبِلََادِ﴾(الفجر:۸) ان کی مانند کوئی قوم پیدا نہیں کی گئی۔ حضرت ہود علیہ السلام کی نافرمانی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار سناٹے کی ایسی ہوا چلی کہ انھیں تباہ وبرباد کر کے رکھ دیا، وہ زمین پر یوں مردہ گرے پڑے
Flag Counter