خود اختیار کی تھی۔ میں نے اسے حوصلہ دیا تھا کہ شاباش لگے رہو۔ ’’قرین ‘‘کا ذکر سورۃ الزخرف میں بھی ہے کہ: ’’جو رحمان کے ذکر سے غفلت برتتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اس کا’’قرین‘‘ یعنی رفیق بن جاتا ہے، یہ شیاطین ایسے لوگوں کو راہِ راست پر آنے سے روکتے ہیں، اور وہ اپنی جگہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک جارہے ہیں، آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں پہنچے گا تو اپنے شیطان سے کہے گا کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کابُعد ہوتا،تو تو بدترین ساتھی نکلا۔ (الزخرف: ۳۶۔۳۸) مگر آیت میں میدانِ محشر میں پہلے مرحلے کا اظہار ہے، دوسرے مرحلے میں اللہ تعالیٰ کے ہاں پیشی کے وقت یہی’’قرین ‘‘ اپنی براء ت کا اظہار کرے گا اور انسان کی اپنی گمراہیوں کے حوالے سے کہے گا کہ اس کی ضلالت پسندی کا نتیجہ تھا کہ میں نے اسے گمراہی کی ترغیب دی تو یہ مزید گمراہی میں پھنستا گیا۔ دوسرے مقام پر اس کی تفصیل یوں ہے: ﴿وَقَالَ الشَّیْطَانُ لَمَّا قُضِیَ الأَمْرُ إِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّکُمْ فَأَخْلَفْتُکُمْ وَمَا کَانَ لِیَ عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطَانٍ إِلاَّ أَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ فَلاَ تَلُوْمُوْنِیْ وَلُوْمُوْا أَنْفُسَکُمْ مَّا أَنَا بِمُصْرِخِکُمْ وَمَا أَنْتُمْ بِمُصْرِخِیَّ إِنِّیْ کَفَرْتُ بِمَآ أَشْرَکْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُ إِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ﴾ ( ابراہیم:۲۲) ’’اور جب معاملے کا فیصلہ ہو جائے گا تو شیطان کہے گااللہ نے تمھارے ساتھ سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو میں نے اس کی مخالفت کی، مجھے تمھارے اوپر کوئی قوت واختیار حاصل نہیں تھا،بس اتنی بات تھی کہ میں نے تمھیں دعوت دی تو تم نے میری دعوت قبول کر لی، اس لیے تم مجھے ملامت نہ کرو ،بلکہ اپنے آپ پر ملامت کرو، اور میں نہ تمھارے کام آنے والا ہوں نہ ہی تم میرے کام آؤ گے، اس سے پہلے جو تم نے مجھے شریک بنا رکھا تھا میں اس |