Maktaba Wahhabi

135 - 190
اس کا انکار کرتا ہوں۔ بے شک ظالموں کے لیے ہی درد ناک عذاب ہے۔‘‘ سورۃ ابراہیم کی اس آیت سے پہلے کی آیت میں ذکر ہے کہ شیطان کی طرح قیامت کے دن قوم کے لیڈر، سردار ،پیشوا اور حاکم بھی ان سے اظہارِ براء ت کریں گے۔ جو آنکھیں بند کر کے ’’جی حضور‘‘ کا فریضہ ادا کرتے رہے، اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کی بجائے ان کے فیصلوں اور حکموں کی تعمیل کرتے رہے، اور ان کی فرمانبرداری کو اپنی کمزوری سمجھتے رہے ،چنانچہ فرمایا: ﴿وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ جَمِیْعاً فَقَالَ الضُّعَفَآئُ لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا ٓإِنَّا کُنَّا لَکُمْ تَبَعاً فَہَلْ أَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ قَالُوْا لَوْ ہَدَانَا اللّٰہُ لَہَدَیْنَاکُمْ سَوَآئٌ عَلَیْنَآ أَجَزِعْنَا ٓأَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ﴾ (ابراہیم :۲۱) ’’اور جب اللہ کے سامنے سب بے نقاب ہو جائیں گے تو اس وقت ان میں سے جو دنیا میں کمزور تھے وہ ان لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے ہم تمھارے تابع تھے اب کیا تم اللہ کے کچھ عذاب سے بچا سکتے ہو؟ وہ کہیں گے اگراللہ نے ہمیں ہدایت بخشی ہوتی تو ہم بھی تم کو ہدایت کی راہ بتلاتے، اب تو معاملہ یکساں ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر کریں ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں۔‘‘ یہ نزاع اور توتکار محاسبہ کے وقت ہی نہیں جہنم میں بھی ہو گی، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿کُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّۃٌ لَّعَنَتْ أُخْتَہَا حَتَّی إِذَا ادَّارَکُوْا فِیْہَا جَمِیْعاً قَالَتْ أُخْرٰہُمْ لِِأُوْلاَہُمْ رَبَّنَا ہَـؤُلآئِ أَضَلُّوْنَا فَآتِہِمْ عَذَاباً ضِعْفاً مِّنَ النَّارِ قَالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَلَـکِنْ لاَّ تَعْلَمُوْنَ﴾( الاعراف:۳۸) ’’جب ایک جماعت جہنم میں داخل ہو گی تو اپنی پیش رو کو لعنت کرتی ہوئی داخل ہو گی، حتی کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے بارے میں کہے گا اے ہمارے رب! یہ لوگ تھے جنھوں نے ہمیں
Flag Counter