Maktaba Wahhabi

113 - 190
﴿وَیَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ﴾ (النمل :۸۷) ’’اور جس روز صور میں پھونکا جائے گا تو سب ڈر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے ان کے جنھیں اللہ تعالیٰ اس خوف وڈر سے بچالے۔‘‘ اس پہلی بار صور پھونکنے کے نتیجہ میں سب پر سراسیمگی اورخوف طاری ہو جائے گا۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہ اس وقت زمین کی حالت اس کشتی کی مانند ہو گی جو دریا کے تلاطم سے ڈگمگا رہی ہو ،یا اس معلق قندیل کی طرح ہو گی جسے تیز ہوا بُری طرح جھنجھوڑ رہی ہو۔ (ابنِ ابی حاتم ،طبری ،طبرانی)اس کے بعد دو نفخے ہیں ایک کو نفخۂ صاعقہ اور دوسرے کو نفخۂ قیام کہا گیا ہے۔(ابنِ کثیر :ص۵۰۲ج۳ )نیز النھایہ جلد اول۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے بھی البدور السافرۃ(ص ۳ج۵) میں تین نفخوں کا ہی ذکر کیا ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجیدمیں ہے: ﴿وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِیْ الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَآئَ اللَّہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ أُخْرٰی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ﴾ (الزمر:۶۸) ’’اور صور پھونکا جائے گا تو سب مر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے ان کے جنھیں اللہ زندہ رکھنا چاہے،پھر دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو وہ سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔‘‘ اس آیت میں﴿ثُمَّ نُفِخَ ﴾ سے تیسرا نفخہ مراد ہے، جس کا ذکر علیحدہ طور پر بھی قرآنِ مجید میں آیا ہے: ﴿وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَإِذَا ہُمْ مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلیٰ رَبِّہِمْ یَنْسِلُوْنَo قَالُوْا یَا وَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا ہَذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَo إِنْ کَانَتْ إِلَّا صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَإِذَا ہُمْ جَمِیْعٌ لَّدَیْنَا مُحْضَرُوْنَ o﴾ (یٰسٓ :۵۱،۵۲،۵۳)
Flag Counter