Maktaba Wahhabi

114 - 190
’’اور پھونکا جائے گا صور میں تو یہ سب اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے قبروں سے نکل پڑیں گے۔ گھبرا کے کہیں گے ہائے افسوس! کس نے ہمیں ہماری قبروں سے اٹھایا ہے یہ وہی ہے جس کا رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی ۔ایک ہی زور کی آواز ہو گی اور سب ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جائیں گے۔‘‘ مگر امام قرطبی رحمہ اللہ نے التذکرۃ(ص ۲۲۶،۲۳۸) میں صرف دونفخوں کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ نفخۃ الفزع ہی نفخۃ الصاعقہ ہے۔ انھوں نے اس پرصحیح مسلم (ص۴۰۳ج۲) اور مسند امام احمد ( ص۱۶۶ج۲)میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں ذکر ہے کہ : ثُمَّ یُنْفَخُ فِیْ الصُّوْرِ فَلََا یَسْمَعُہُ أَحَدٌ إلاّ أَصْغٰی لِیْتاً وَرَفَعَ لِیْتاً قَالَ وَأَوَّلُ مَنْ یَّسْمَعُہٗ رَجُلٌ یَلُوْطُ حَوْضَ إِبِلِہٖ فَیَصْعَقُ وَ یَصْعَقُ النَّاسُ ثُمْ یُرْسِلُ اللّٰہُ مَطَراً کَأَنَّہٗ الطَّلُّ فَیُنْبِتُ مِنْہٗ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ یُنْفَخُ فِیْہٖ أَخْرٰی فَإِذَا ھُمْ قِیَامٌ یَّنظُرُوْنَ ۔ ’’پھر صور میں پھونکا جائے گا جو بھی اس کی آواز سنے گا وہ اپنی گردن ایک طرف جھکا دے گا اور دوسری طرف بلند کرے گا۔ اور سب سے پہلے یہ آواز وہ آدمی سنے گا جو اپنے اونٹوں کا حوض لیپتا ہو گا۔ وہ اور دوسرے تمام لوگ مر جائیں گے ۔پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا جیسے کہ وہ شبنم ہے جس سے لوگوں کے جسموں میں نمو آئے گی پھر دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو سب کھڑے ہو جائیں گے۔‘‘ ظاہر ہے کہ اگر اس سے پہلے بھی کوئی نفخہ ہوتا تو پہلی بار نفخہ سننے کا ذکر اس روایت میں نہ ہوتا، بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری ومسلم میں ہے کہ مَا بَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ أَرْبَعُوْنَ’’ کہ دو نفخوں کے مابین چالیس کا وقفہ ہو گا۔‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ چالیس دن یا چالیس سال مرادہیں؟ انھوں نے فرمایا: یہ میں نہیں جانتا،گویا میں نے
Flag Counter