Maktaba Wahhabi

168 - 190
ہے، مگر دل بیدار ہے۔ چنانچہ اس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: محل کا مالک، اللہ ہے ۔ محل دار السلام جنت ہے، بلانے والے یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جس نیمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی،محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مابین فرق ہیں۔(بخاری:۷۲۸۱) یعنی مسلمان و کافر، جنتی ودوزخی، حلال وحرام، جائز وناجائزاور معروف ومنکر کافرق کرنے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ کی دعوت ہی اب جنت کی دعوت ہے، آپ کا بتلایا ہوا طریقہ ہی جنت کا راستہ ہے،آپ کے بعد تو اب کسی نبی کی اطاعت بھی انسان کے لیے جنت کی ضمانت نہیں۔ حضرت جنید رحمہ اللہ بغدادی فرماتے تھے: اَلطُّرُقُ کُلُّھَا مَسْدُوْدَۃٌ إِلَّامَنِ اکْتَفٰی بِأَثَرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ تمام راستے بند ہو چکے مگر ایک راستہ، جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستہ پر اکتفا کیا۔ یہی راستہ سلامتی کا اور ’’دار السلام‘‘ کا راستہ ہے اوراسی کے بارے میں کہا جائے گا کہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔ اس کے علاوہ سلامتی اور اطمینان کہیں نہیں ﴿وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَۃَ لَہِیَ الْحَیَوَانُ ﴾(العنکبوت:۶۴) زندگی تو ہے ہی آخرت کی، جنت کی زندگی ۔ دنیا کا کوئی گھر سلامتی کا نہیں، جو خود سلامت رہنے والا نہیں وہ کسی کو کیا سلامتی بخشے گا، دنیا کا تو پہلالفظ ’’دال ‘‘ ہی دکھ ودرد کا پیغام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ احزاب میں خندق کھودتے جاتے ہیں تو یہ رجزیہ شعر پڑھتے ہیں: اَللّٰھُمَّ لََا عَیْشَ إِلَّا عَیْشَ الآخِرۃِ فَاغْفِر لِلْأَنْصَارِ وَالْمُھَاجِرَۃِ اے اللہ! عیش تو آخرت ہی کا عیش ہے، آپ انصار اور مہاجرین کو بخش دیں۔ عیش وعشرت کی زندگی تو صرف جنت کی زندگی ہے ، جو ہمیشہ کی ہے اورکبھی نہ ختم ہونے والی ہے، اسی لیے جنت میں داخلے کے وقت ہی یہ مثردۂ جاں فزاسنا دیا جائے گا ﴿ذَلِکَ یَوْمُ الْخُلُوْدِ ﴾ کہ یہ ہے ہمیشگی کا دن ، اور ہمیشہ رہنے کی جگہ ۔نہ یہاں بیماری نہ کوئی کوفت، نہ نیند نہ ہی موت، بلکہ اب یہاں موت کو موت آجائے گی ہے۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن
Flag Counter