عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے۔ تو موت کو جنت وجہنم کے مابین مینڈھے کی شکل میں لا کر ذبح کر دیا جائے گااور اہلِ جنت سے کہا جائے گا کہ آج کے بعد کوئی موت نہیں ،یہ سن کر اہلِ جنت کی خوشی دوبالا ہو جائے گی ،اور جہنمیوں کا حزن وملال بڑھ جائے گا۔ ( بخاری :۶۵۴۴،۶۵۴۸وغیرہ)
امام رازی رحمہ اللہ وغیرہ نے فرمایا ہے کہ دنیا میں حکم تھا کہ گھروں میں جاؤ تو السلام علیکم کہہ کر گھروں میں داخل ہو، جنت مومن کا گھر اور آخری منزل ہے، یہاں بھی اپنے اسی حسنِ عمل کا مظاہر کرتے ہوئے، السلام علیکم کہتے ہو ئے داخل ہو جاؤ، تمھارا استقبال بھی اسی سے ہو گا اور ہر سو’’سلاماً سلاماً‘‘ کی صدا ہو گی ، وہاں کوئی غلط ولغو کلمہ کا تصور ہی نہیں۔ علامہ موصوف فرماتے ہیں کہ اگر یہ تأویل منقول ہے تو فبہا ،تاہم یہ معقول ومناسب تأویل ہے اور دلیل سے اس کی تائید ہوتی ہے۔
|