’’اور کفر کرنے والوں نے کہا :کہ اس قرآن کو نہ سنو اور اس کے بیچ شور کرو تاکہ تم غالب رہو۔‘‘
بلکہ نضربن حارث تو فارس سے لونڈیاں اور وہاں کے قصص وکہانیاں خرید کر اسی لیے لایا کہ اگرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سنائیں تو مقابلے میں مجرے کی محفل سجائی جائے ا ور لوگوں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے سے مشغول رکھاجائے۔ لہٰذا جب ان کی سرگرمیاں یہ ہیں تو قرآن ان کے لیے باعثِ عبرت کیسے بنتا ؟ان آیات میں جہاں موعظت ونصیحت حاصل کرنے کے کچھ آداب بیان ہوئے ہیں وہاں ان آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی کا ایک پہلو بھی ہے کہ شب وروز آپ کے قرآن مجیدسنانے سے اگر متوقع نتائج نہیں نکل رہے تو اس کے پسِ پردہ یہ اسباب ہیں کہ وہ اسے عبرت کے جذبے سے سننے کے لیے تیار ہی نہیں۔
|