تعالیٰ نے اس کے اسی خوف وڈر کی بنا پر اسے معاف کر دیا۔ (بخاری:رقم ۷۵۰۶ ،مسلم :رقم ۶۹۸۰) اسی طرح اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ نے سورۃ البقرۃ میں اپنے ایک بندے کا تذکرہ فرمایا ہے جو تباہ حال بستی کے قریب سے گزر ا تو اس نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ بارِ الہٰا! اس بستی کو اس کی ویرانی اور بربادی کے بعد آپ کیونکر زندہ کریں گے؟ اللہ تعالیٰ نے اس کی وہیں روح قبض کر لی اور سو سال تک اسے موت کی آغوش میں رکھا، پھر اسے زندہ کیا اور اس سے پوچھا بتلاؤ کتنی دیر یہاں ٹھہرے رہے ہو، تو اس نے جواباً عرض کیا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: نہیں تم تو سو سال تک یہاں پڑے رہے ہو، تم اپنے کھانے اور پینے کی چیز وں کو دیکھو جو زادِراہ کے طور پر تم نے اپنے ہمراہ رکھی تھیں وہ بھی بد بودار نہیں ہوئیں۔جب کہ تمھاری سواری گدھے کی ہڈیاں گوشت سے ننگی ہو کر متفرق اور بوسیدہ ہو گئی ہیں، ان ہڈیوں کو دیکھو ہم انھیں کس طرح حرکت دیتے ہیں اور انھیں مناسب طور پر جوڑتے ہیں، پھر ان ہڈیوں کو گوشت پوست کی پوشاک پہناتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ تمھیں لوگوں کے لیے اپنی قدرتِ کا ملہ کی ایک نشانی بنا دیں۔ جب یہ سب کچھ ہوتا ہوا اس اللہ کے بندے نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تو پکار اٹھا کہ﴿إنَّ اللّہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾(البقرۃ: ۲۵۹) ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اس آیت کے بعد اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بھی ذکر کیا ہے اور بتلایا ہے کہ مردوں کو زندہ کرنا اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل اور محال نہیں وہ ہر کام پر قادر ہے۔ مظاہرِ قدرت سے نصیحت حاصل کرنیو الوں کے بارے میں ہی ارشاد ہوتا ہے: ﴿ہُوَ الَّذِیْ یُرِیْکُمْ آیَاتِہِ وَیُنَزِّلُ لَکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ رِزْقاً وَمَا یَتَذَکَّرُ إِلَّا مَنْ یُّنِیْبُ ﴾(المؤمن :۱۳) ’’وہی ہے جو اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمھارے لیے رزق نازل کرتا ہے، مگر ان سے سبق صرف وہی لیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والاہے۔‘‘ جواللہ سے پھرا ہوا ہے وہ بڑی سے بڑی نشانی دیکھ کر بھی کوئی نصیحت حاصل |