Maktaba Wahhabi

68 - 190
کے مابین مختلف اشیاء کے ذکر سے آخرت پر استدلال تفصیلاً ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِہَاداًo وَالْجِبَالَ أَوْتَاداًo وَخَلَقْنَاکُمْ أَزْوَاجاًo وَجَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتاًo وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ لِبَاساًo وَجَعَلْنَا النَّہَارَ مَعَاشاًo وَبَنَیْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعاً شِدَاداًo وَجَعَلْنَا سِرَاجاً وَّہَّاجاًo وَأَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَآئً ثَجَّاجاًo لِنُخْرِجَ بِہٖ حَبّاً وَنَبَاتاًo وَجَنَّاتٍ أَلْفَافاًo إِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِیْقَاتاً ﴾(النبأ: ۶تا ۱۷) ’’کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا؟ اور ہم نے پہاڑوں کو میخوں کی طرح نہیں گاڑا؟ اور ہم نے تمھیں (مردوں اور عورتوں کی شکل میں) جوڑے جوڑے بنایا، اور ہم نے تمھاری نیند کو باعثِ سکون بنایا، اور ہم نے رات کو پردہ پوش بنایا، اور ہم نے دن کو معاش کا وقت بنایا، اور ہم نے تمھارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے، اور ہم نے روشن چراغ (سورج) بنایا، اور ہم نے بادلوں سے بارش برسائی، تاکہ ہم اس کے ذریعے سے غلہ، سبزی اور گھنے باغات اُگائیں،بے شک فیصلے کا دن مقرر ہے۔‘‘ گویا سمجھایا یہ گیا ہے کہ زمین وآسمان اور ان کے مابین کائنات کا یہ نظام ایک قادرِ مطلق کی قدرت کے بغیر جاری ساری نہیں رہ سکتا، جو قادر اس تمام نظام کو چلانے پر قادر ہے وہ اسے فنا کرکے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے،اس کے لیے اس کے ہاں ایک وقت مقرر ہے، جب وہ وقت آئے گا تو اس کے حکم سے سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ زمین وآسمان اور اس کے مابین کی مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید کے لیے بھی بطورِ دلیل ذکر کیا ہے، ملاحظہ ہو: (الرعد:۳،لقمان :۱۰،۱۱) جس طرح پہلی آیت میں آسمان کی تخلیق میں تین چیزوں کا ذکر ہوا ہے: بناء، تزیین، عدم الفروج۔ اسی طرح دوسری آیت میں زمین کے حوالے سے بھی تین ہی چیزوں کا ذکر ہے: المد ، القاء الرواسی، نباتات اور یہ تینوں باہمی ایک دوسرے کے مقابل میں ذکر
Flag Counter