Maktaba Wahhabi

67 - 190
رُفِعَتْo وَإِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْo وَإِلَی الْأَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْo﴾ (الغاشیہ:۱۷،۱۸،۱۹،۲۰ ’’کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے ہیں؟ آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اوپر اٹھایا گیا ہے؟ اور پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کیسے جمائے گئے ہیں؟ اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بچھائی گئی ہے؟‘‘ انھیں آخرت پر یقین نہیں تو یہ سوچیں کہ یہ سب اشیاء اگر بن سکتی ہیں اور بنانے والے نے بنا دیں ہیں تو اس کے لیے قیامت قائم کرنے اور مرنے کے بعد انسان کو دوبارہ زندہ کرنے میں کیا دقت ہو سکتی ہے؟ زمین میں پہاڑوں کی ارفع واعلی چوٹیاں اور ان کے مختلف رنگ ڈھنگ اگر ممکن ہیں تو انسانوں میں ارفع واعلیٰ انبیاے کرام علیہم السلام کا بنایا جانا کیوں نا ممکن ہے؟ پتھر اگر اپنے انواع واقسام میں مختلف ہو سکتے ہیں تو انسان میں یہ تقسیم بعید کیوں ہے؟ یوں یہ آیت جہاں قیامت کے وجود کی دلیل ہے اس میں انبیاے کرام علیہم السلام کی سچائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کی طرف بھی اشارہ ہو سکتا ہے۔ زمین میں پہاڑ ہی نہیں،اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر قسم کی خوشنما نباتات بھی پیدا کی ہیں ﴿بھیج﴾ بَھُجَ سے مشتق ہے، یعنی خوش نما، سورۃ النمل میں ہے:﴿فَأَنْبَتْنَا بِہٖ حَدَائِقَ ذَاتَ بَہْجَۃٍ﴾ (النمل:۶۰)’’کہ پانی سے ہم نے زمین میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں۔‘‘جو خالق ومالک نباتات اور جڑی بوٹیوں کے بیج کو زمین میں دفن ہوجانے کے بعد وقتِ مقرر پر طرح طرح کے شگوفے بنا کر نکالتا اور انھیں دوبارہ زندگی بخشتا ہے وہ انسان کو زمین میں دفن ہونے اور اس کے مٹی میں مل جانے کے بعد دوبارہ پیدا کیوں نہیں کر سکتا؟ زمین میں یہ انقلاب تم ہر سال دیکھتے اوراللہ کی قدرت کا مظاہرہ کرتے ہو،مگر اسی زمین سے انسان کے دوبارہ اٹھائے جانے کا انکار کرتے اور اسے محال جانتے ہو۔ جو مالک وخالق پودوں کو دوبارہ زندگی دینے پر قادر ہے، اس کے لیے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنا کوئی مشکل نہیں۔ اس آیت میں گو اجمال ہے مگر سورۃ النبأ میں زمین وآسمان اور اس
Flag Counter