بسائی ہے کیا یہ سب بے مقصد اور کسی کھلنڈرے کا کھیل ہے۔ہر گز ہرگز نہیں،جب قادرِ مطلق کا کوئی کام بے مقصد نہیں ہوتا تو یہ عظیم الشان کارخانۂ قدرت بے نتیجہ کیونکر ہو سکتا ہے؟ جس مالک نے تمھارے لیے یہ سب کچھ بنایا اور آباد کیا ہے یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ وہ تم سے اس کا حساب نہ لے۔ اور شکر گزاروں ، اطاعت گزاروں اوروفاشعاروں کو اورمتمردوں ، باغیوں ،نا شکروں کو ایک ہی پلڑے میں رکھ دے اور نیکی اور بدی کو یکساں قرار دے۔اس زمین پر انسان زندگی گزارتا ہے تو اسی زمین میں دفن ہوتا ہے۔ ﴿أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ کِفَاتاً o أَحْیَآئً وَّأَمْوَاتاً ﴾ (المرسلات :۲۵،۲۶) ’’کیا ہم نے زمین کو زندوں اور مردوں کے لیے سمیٹنے والی نہیں بنایا؟‘‘ اسی زمین سے انسان کو بنایا گیا ہے اسی میں وہ بسیرا کرتا ہے، اسی سے اس کی تمام ضروریات پوری ہوتی ہیں اور مرنے کے بعد اسی میں دفن ہوتا ہے،جو اس میں دفن نہیں ہوتے ،آگ میں جلنے یا پانی میں ڈوب مرنے والے بھی کسی نہ کسی واسطہ سے اسی میں جذب ہو جاتے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ کتنی مخلوق ہے، جو اس زمین پر بس رہی اور ان کی ضروریات بھی سب اسی زمین کے ذریعہ سے پوری ہو رہی ہیں،وہ بھی اسی زمین میں مرتے اور اس میں کھپ جاتے ہیں۔ جس مالک اور قادرِ مطلق نے یہ سارا نظام اسی زمین پر چلارکھا ہے تو کیا اس میں ملنے اور کھپنے والوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر وہ قادر نہیں؟ اسی زمین میں اللہ تعالیٰ نے پہاڑ بنائے جن کے مختلف رنگ اور مختلف وجود ہیں، کوئی سرسبز وشاداب ہیں تو کوئی خشک ۔ ﴿وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِیْضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُہَا وَغَرَابِیْبُ سُوْدٌ﴾(فاطر:۲۷) ’’اور پہاڑوں میں بھی سفید، سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں،جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔‘‘ پہاڑوں کی اسی کیفیت پر غور وتدبر کے لیے سورۃ الغاشیۃ میں فرمایا گیا ہے: ﴿أَفَلََا یَنْظُرُوْنَ إِلَی الْإِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْo وَإِلَی السَّمَآئِ کَیْفَ |