ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو،، زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو، خشک وتر سب کچھ ایک کتابِ مبین میں درج ہے‘‘ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیااور اسے فرمایا لکھ، اس نے عرض کیا میں کیا لکھوں؟اللہ نے فرمایا جو ہو چکا اور جو کچھ آئندہ ہو گا، سب لکھ۔‘‘ (ترمذی :رقم۲۱۵۵) صحیح مسلم (رقم:۶۷۴۸)میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کے بارے میں اپنے فیصلے زمین اور آسمانوں کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال قبل ثبت فرما دئیے تھے۔ اسی کتابِ مبین اور لوحِ محفوظ میں سارا ریکارڈ محفوظ ہے، ریکارڈ کا یہ دفتر زمانۂ جاہلیت میں تو شاید کسی کو سمجھ میں نہ آتا ہو، مگر موجودہ سائنسی انکشافات اور کمپیوٹرسی ڈیز سے جو باتیں دیکھنے، سننے میں آرہی ہیں اس کے بعد اس کا انکار محض ہٹ دھرمی اور عناد پر مبنی ہے۔ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان جہاں بھی دفن ہو یا جہاں اس کا مقدر ہو وہاں پہنچ کر انسان تو ختم ہو جاتا ہے ،مگر اس کی ریڑھ کی ہڈی محفوظ رہتی ہے اسی سے انسان کو دوبارہ پیدا کیا جائے گا، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَیْسَ مِنَ الْإنْسَانِ شَیئٌ إلَّا یَبْلٰی إلَّا عَظْمٌ وَاحِدٌ وَھُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْہٗ یُرَکَّبُ الْخَلْقُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔(مسلم :رقم۷۴۱۴) یہ عمومی حکم ہے، مگراللہ گ اپنی قدرتِ کاملہ سے جس اپنے بندے کا جسدِ خاکی محفوظ رکھنا چاہتے ہیں وہ محفوظ رہتا ہے، مٹی اسکا کچھ نہیں بگاڑسکتی، انبیائے کرام علیہم السلام کے بارے میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: إنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْأرْضِ أنْ تَأکُلَ أجْسَادَ الْأنْبِیَائِ۔ (ابو داود : رقم۱۰۴۷،عن أوس بن أوس رضی اللہ عنہ ) |