مُسْتَقَرَّہَا وَمُسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ﴾ (ھود:۶) ’’اور زمین پر چلنے پھرنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو، اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ وہ کہاں رہتا ہے اور کہاں سونپا جاتا ہے، سب کچھ ایک کھلی کتاب میں درج ہے۔‘‘ انسان ہی نہیں، زمین پر ادنیٰ سے ادنیٰ اور حقیر تر کیڑے کے رہنے کی جگہوں کو بھی جانتا ہے ،کہ وہ شکمِ مادر سے لیکر کس بل میں، کس پتھر میں اور کس گھونسلے میں رہ رہا ہے، یہ بھی جانتا ہے کون کہاں کب تک رہے گا اور دوسری جگہ اپنا بسیرا کب بنائے گا، اس علیم وخبیر کو یہ سب معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ، یہ سب معلومات کتابِ مبین میں بھی محفوظ ہیں۔ ﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَأْتِیْنَا السَّاعَۃُ قُلْ بَلیٰ وَرَبِّیْ لَتَأْتِیَنَّکُمْ عَالِمِ الْغَیْبِ لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِنْ ذٰلِکَ وَلَا أَکْبَرُ إِلَّا فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ ﴾ (سبا:۳) ’’اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی، آپ کہہ دیجئے میرے عالمِ غیب رب کی قسم! ضرور آئے گی، اس سے ذرہ برابر بھی کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں، نہ ذرے سے بڑی اور نہ ہی چھوٹی ، یہ سب کچھ کتابِ مبین میں درج ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے علمِ ذاتی کے علاوہ لوحِ محفوظ میں ہر چیز کے محفوظ ہونے کا ذکر ایک اور جگہ یوں بیان ہوا ہے: ﴿وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاَ یَعْلَمُہَا إِلاَّ ہُوَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَۃٍ إِلاَّ یَعْلَمُہَا وَلاَ حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمَاتِ الأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ یَابِسٍ إِلاَّ فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ﴾(الانعام:۵۹) ’’اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بحروبر میں جو کچھ ہے سب سے وہ واقف ہے، درخت سے گرنے والا کوئی پتہ |