Maktaba Wahhabi

186 - 190
کے بعد ۳۳، ۳۳،مرتبہ سبحان اللہ ،الحمداللہ ،اللہ اکبرپڑھا کرو، کچھ ایام بعد پھر حاضر ہو کر انھوں نے عرض کیا کہ ہمارے صاحبِ ثروت ساتھیوں نے اسی طرح کیا جس طرح ہم کرتے، پڑھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا :یہ اللہ کافضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطافرماتا ہے ۔ (بخاری: رقم ۸۴۳ مسلم وغیرہ)بعض روایات میں ۳۳ ،۳۳ مرتبہ سبحان اللہ ،الحمد اللہ ، اللہ اکبر کے بعدایک مرتبہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لََا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ پڑھنے کا حکم ہے، اس کے علاوہ بعض اور روایات میں۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عمل ایسے ہیں جو ان کا اہتمام کرے گا جنت پائے گا، وہ عمل معمولی ہیں،مگر وہ عمل کرنے والے بھی کم ہیں، ہر نماز کے بعد ۱۰، ۱۰، بار سبحان اللہ، الحمداللہ ، اللہ اکبر، یہ زبان سے پانچوں نمازوں کے بعد ۱۵۰ تسبیحات ہیں،مگروزنِ میزان میں قیامت کے روز ان کا اجر ایک ہزار پانچ سو (۱۵۰۰) نیکیوں کے برابر ہو گا۔ اور جب سونے کے لیے بستر پر آئے تو ۳۳، ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ ، الحمد اللہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھے۔ یہ زبان پر ۱۰۰ کلمات ہیں مگر وزنِ میزان میں ایک ہزار ہیں۔ یوں اسے یومیہ اڑھائی ہزار نیکیاں حاصل ہوئیں آپ نے فرمایا :کون ہے جو روزانہ اڑھائی ہزار گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ (ابوداود: ۵۰۶۵، ترمذی : ۴۱۰ وقال حسن صحیح وغیرہ) مگر افسوس آپ کے فرمان کے مطابق نماز کے بعد یہ تسبیحات ۱۰، ۱۰ مرتبہ پڑھنا بھی عنقا ہو گیا ہے،دنیا اور دنیا داری نے ہمیں اتنا مصروف کر دیا کہ اس معمولی ایک منٹ کے عمل پر بھی عمل مشکل ہو گیا ہے۔ فوااسفا! احادیثِ مبارکہ میں نماز کے بعد ان تسبیحات کے علاوہ بھی متعدد اذکار وادعیہ کا ذکر ہے۔ ادعیۂ مسنونہ پر مشتمل بہت سی کتابیں عام دستیاب ہیں۔ان سے ان ادعیہ کو یاد کر کے ان کا بھی اہتمام کرنا چاہیے اور باقی اوقات میں بھی تسبیحات کو وردِ زبان بنانے کی کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے صبح شام ان کے پڑھنے کا حکم فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ بھی یہ تھی کہ آپ ہر حال میں اللہ کا ذکر کرتے تھے۔(ابوداود: ۱۸، ترمذی: ۳۳۸۳)حدیث میں تسبیح و تحمید کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، اور مختلف الفاظ سے یہ مروی
Flag Counter