Maktaba Wahhabi

185 - 190
﴿وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی أَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً مَّحْمُوْداً﴾( الاسراء: ۷۹) ’’ اور رات کو نمازِ تہجد ادا کیجئے یہ تمھارے لیے نفلاًہے تو قع ہے کہ تمھارا رب تمھیں مقام ِمحمود عطا فرما دے گا۔‘‘ پانچ نمازیں فرض ہونے سے پہلے دو نماز یں فجر اور عصر کی فرض تھیں اور رات کا قیام بھی آپ پر اور اُمت پر ایک سال فرض رہا ،پھر اس کے وجوب کا حکم منسوخ ہو گیا اور معراج کی رات سب کے لیے صرف پانچ نمازوں کی فرضیت کا حکم ہوا۔(ابن کثیر) بعض نے’’وَمِنَ اللَّیْلِ‘‘ سے عشاء کی نماز مراد لی ہے، اور بعض نے اس سے مراد وہ تسبیحات لی ہیں جو رات کو بیدار ہونے پر پڑھی جاتی ہیں۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات بیدار ہونے پر یہ دعا پڑھے اس کی دعا قبول ہوتی ہے اور اگر نماز پڑھے تو نماز قبول ہوتی ہے۔ دعا یہ ہے: لَا إِلٰہَ إلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لََا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَلََااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلََا حَوْلَ وَلََا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ۔ (بخاری :۱۱۵۴وغیرہ) ﴿وَأَدْبَارَ السُّجُوْدِ ﴾ سے حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے نماز کے بعد کی تسبیحات مراد لی ہیں۔ جس کی تائید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے، فرماتے ہیں: فقرا مہاجرین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اہلِ ثروت تو جنت میں بلند مقام لے گئے، آپ نے فرمایا: کیا مطلب؟انھوں نے عرض کیا کہ وہ نماز یں پڑھتے ہیں تو ہم بھی نمازیں پڑھتے ہیں، وہ روزہ رکھتے ہیں تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں،مگر وہ صدقہ کرتے ہیں تو ہم فقیر، غریب ہونے کے باعث صدقہ نہیں کرسکتے،وہ اسی طرح غلام آزاد کرتے ہیں ہم یہ نہیں کر سکتے، آپ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایسے کلمات نہ سکھلاؤ ں تم اگر ان کا اہتمام کر لو تو تم سے کوئی بھی افضل نہیں ہو گا الاّیہ کہ کوئی دوسرا بھی ویسے ہی کرے جیسے تم کرو گے۔ تم ہر نماز
Flag Counter