Maktaba Wahhabi

184 - 190
الغُرُوْبِ یَعْنِی الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ(مسلم :رقم ۱۴۳۶ عن عمارۃ بن روینہ) ’’وہ شخص ہر گز جہنم میں نہیں جائے گا جو سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے، یعنی فجر اور عصر کی نماز۔‘‘ حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانچ نمازوں کی محافظت کاحکم دیا تو میں نے عرض کیا ان اوقات میں میری بڑی مصروفیت ہوتی ہے آپ مجھے کوئی جامع بات بتلائیں کہ میں اس پر عمل کروں تو وہ میرے لیے کافی ہو، آپ نے فرمایا: حَافِظْ عَلَی الْعَصْرَیْنِ تم دو عصروں کی حفاظت کرو، میں نے عرض کیا’’عصرین‘‘ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا : نمازِ فجر اور نمازِ عصر (ابو داود :رقم : ۴۲۸ وغیرہ)یہاں بھی ان دو نمازوں کی اہمیت مقصود ہے اور جماعت کے ساتھ بروقت ادا کرنا مطلوب ہے ،یوں نہیں کہ باقی تین نماز وں کی رخصت مل گئی، یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے قرآنِ مجیدمیں’’ صلاۃِ وسطیٰ‘‘ یعنی نمازِ عصر کی حفاظت کا حکم ہے، اور غزوۂ احزاب میں کفارِ مکہ کی یورش کی بنا پر وہ قضا ہو گئی تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کی قبروں کو آگ سے بھرے، انھوں نے ہماری عصر کی نماز ضائع کر دی۔ سیدناعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی نمازِ عصر ضائع ہو گئی، وقت پرادا نہیں کی، اس کا تو گھر بار اور مال ومتاع سب برباد ہو گیا۔(بخاری: ۵۵۲ ،مسلم : ۱۴۱۷)فجر وعصر وہ دو نمازیں ہیں جن میں رات ،دن کے فرشتوں کی ڈیوٹی تبدیل ہوتی ہے، جب وہ اللہ کے ہاں حاضر ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ لطف وکرم سے پوچھتے ہیں:میرے بندے کیا کر رہے تھے ،تو وہ عرض کرتے ہیں جب ہم گئے تھے تو آپ کی عبادت کر رہے تھے اور جب آئے ہیں تب بھی عبادت میں مصروف تھے، اے اللہ! انھیں قیامت کے روز بخش دیجئے ۔(بخاری: ۵۵۵ ومسلم وابن خزیمہ) اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں سے خوب واقف ہے ،مگر یہ بھی اس مالک کا کرم ہے کہ فرشتوں کی یہ ڈیوٹی نمازوں کے وقت میں لگائی تاکہ وہ اس کے بندوں کے گواہ بن جائیں اور ان کے حق میں دعائیں کریں۔ ﴿وَمِنَ اللَّیْلِ فَسَبِّحْہُ ﴾یہاں بھی رات کی نمازِ تہجد مراد ہے،جس کا حکم یوں ہے:
Flag Counter