Maktaba Wahhabi

162 - 190
تھے، اللہ تعالیٰ نے ہر حال اور ہر صورت میں اپنی ہی طرف رجوع کا حکم دیا اور اس وصف سے متصفین کو جنت کی بشارت دی۔ مزید (الشوریٰ:۹،۱۰،ھود،۸۸،الروم، ۳۱،۳۳) ملاحظہ فرمائیں۔ گویا قلبِ منیب اور قلبِ سلیم وہ ہے جو شرک وشک ، معصیت ونافرمانی ، دھوکہ اور کینہ، حسدوبغض ، تکبرو عناداور مال وجاہ وغیرہ کی محبت سے صحیح وسالم ہے اور اگر نافرمانی ہو جائے تو جلداللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُھُمْ مِثْلُ أَفْئِدَۃِ الطَّیْرِ۔(صحیح مسلم :۷۱۶۲) ’’جنت میں کچھ لوگ وہ جائیں گے جن کے دل پرندوں کے دل کی مانند ہوں گے۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس کا مفہوم غالباً یہ ہے کہ جس طرح پرندوں کے دل گناہوں سے اور ہر قسم کے عیب سے پاک اور دنیاوی معاملات سے بے نیاز وبے خبر ہوتے ہیں اسی طرح اہلِ جنت کچھ ایسے ہوں گے جو تمام آلودگیوں سے پاک اور دنیاوی جھمیلوں سے صاف ہوں گے، اصل معاملہ اسی دل کا ہے،جسد اور جسم سنوارنے سے دل نہیں سنورتا۔ نہ اللہ تعالیٰ کسی کی شکل وصورت کو دیکھتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ إِلٰی صُوَرِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ إِنَّمَا یَنْظُرُإِلیٰ قُلُوْبِکُمْ وَأَعْمَالِکُمْ(مسلم: ۶۵۴۳) ’’اللہ تعالیٰ تمھاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتے ،بلکہ وہ تو تمھارے دلوں اور اعمال کو دیکھتے ہیں۔‘‘ کہ اس کا دل کیسا ؟سینہ کی پلیٹ میں کیا سجا کے لایا ہے ؟اور اعمال میں اخلاص کیسا ہے؟اسی دل کے بارے میں فرمایا: إِنَّ فِیْ الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کَلُّہٗ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ أَ لَاوَھِیَ الْقَلْبُ۔(بخاری :۵۲)
Flag Counter