Maktaba Wahhabi

147 - 190
رہے ہیں۔ ان کا یہ حال دیکھ کر مجھے بھی ہنسی آگئی ۔میں نے کہا:قرآنِ مجید کی فصاحت وبلاغت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ کیا ہم اس جیسا کلام مرتب کر سکتے ہیں یا نہیں، تجربہ سے خود بخود اندازہ ہو جائے گا کہ ہم ایسا کلام کرنے پر قادر ہیں یا نہیں۔چنانچہ میں نے استاد فنکل سے کہا :آئیے ہم ایک قرآنی مفہوم کو عربی الفاظ میں مرتب کرتے ہیں۔وہ مفہوم یہ ہے کہ’’جہنم بہت وسیع ہے۔‘‘ انھوں نے اس رائے سے اتفاق کیا۔ ہم قلم کاغذ لیکر بیٹھ گئے اور ہم نے باہم مشورہ سے تقریبا بیس عربی جملوں میں اس مفہوم کو ادا کرنے کی کوشش کی، وہ جملے یوں تھے۔ إن جھنم واسعۃ۔ إن جہنم لأوسع مما تظنون۔ إن سعۃ جھنم لا یتصورھا عقل الإنسان۔ إن جھنم لتسع الدنیا کلھا۔ إن الجن والإنس إذا دخلوا جھنم لتسعھم ولا تضیق بھم۔ کل وصف فی سعۃ جھنم لا یصل إلی تقریب شیء من حقیقتھا۔ إن سعۃ جھنم لتصغر أمامھا السماوات والأرض۔ کل ما خطر ببالک فی سعۃ جھنم فإنھا لأرحب منہ وأوسع ۔ سترون من سعۃ جھنم مالم تکونوا لتعلموابہ أوتتصوروہ۔ مھما حاولت أن تتخیل سعۃ جھنم فأنت مقصر ولن تصل إلی شیء حقیقتھا۔ إن البلاغۃ المعجزۃ لتقصر وتعجز أشد العجزعن وصف سعۃ جھنم۔ إن سعۃ جھنم قد تخطت أحلام الحالمین وتصور المتصورین۔ متی أمسکت بالقلم وتصدیت لوصف سعۃ جھنم أحسست بقصورک وعجزک۔ إن سعۃ جھنم لایصفھا وصف ولا یتخیلھا وھم ولا تدوربحسبان۔
Flag Counter