کل وصف لسعۃ جھنم إنما ھو فضول وھذیان
جب ہم دونوں نے اپنی کوشش مکمل کر لی اور ہمارے پاس مزید الفاظ اور جملے نہ رہے تو میں نے استاد فنکل کی طرف فاتحانہ نظروں سے دیکھا۔ میں نے کہا: جب ہم اپنی تمام تر کوشش اس مفہوم کو ادا کرنے میں صرف کر چکے ہیں تو اس سے آپ پر قرآن کی فصاحت وبلاغت کھل جائے گی۔ پروفیسرفنکل نے کہا: کیا قرآن نے اس مفہوم کو زیادہ فصاحت سے ادا کیا ہے؟ تو میں نے کہا: بالکل ،بلکہ ہم تو قرآنِ مجیدکے مقابلے میں بچے ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے حیرت سے پوچھا کہ قرآن میں کیا ہے ؟میں نے سورۃ ق کی یہی آیت پڑھی :﴿یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَہَنَّمَ ہَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُوْلُ ہَلْ مِنْ مَّزِیْدٍ ﴾ تو وہ یہ سن کر حیران وششدر ہو کر رہ گئے انھوں نے کہا آپ نے بالکل صحیح کہا میں کھلے دل سے اس حقیقت کا اعتراف کر تا ہوں۔ میں نے کہا: یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آپ نے حق کو تسلیم کر لیا ہے کیونکہ آپ ادیب ہیں اور اسلوبِ کلام سے خوب واقف ہیں۔ یہ مستشرق انگریزی، جرمن، عبرانی اور عربی زبانوں پر دسترس رکھتا تھا اور ان زبانوں میں کتابوں کے مطالعہ میں اپنی عمر صرف کر دی تھی۔‘‘(الجواہر فی تفسیر القرآن :جز۲۳،ص۱۱۱،۱۱۲ ،مطبوعہ ۱۳۵۱ھ)
|