Maktaba Wahhabi

140 - 190
جنت اور بد کو جہنم میں داخل کروں گا، اور اس کا فیصلہ بدلا نہیں جاتا۔ یوں اللہ کی صفتِ قدرت اور صدق دونوں قائم اور اپنے محل پر درست ہیں۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ترجیحی طور پر رحمت وشفقت کو لازم کیا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا:﴿کَتَبَ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ ﴾(الانعام:۱۲)’’اس نے اپنے آپ پر رحمت لازم کر لی ہے۔ ‘‘نیز فرمایا: ﴿سَلَا مٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ﴾ (الانعام:۵۴)’’سلام ہو تم پر تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت لکھ لی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ بلا ریب رحمان و رحیم ہیں،مگر کوئی اللہ تعالیٰ کو رحم وکرم پر مجبور نہیں کر سکتا، اللہ تعالیٰ نے آپ ہی اپنے اوپر رحمت لازم کر لی ہے کہ میں اپنے بندوں پر رحمت وشفقت کا معاملہ کروں گا۔ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ﴾(الاعراف:۱۵۶) ’’کہ میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے۔‘‘ حاملینِ عرش اور اس کا طواف کرنے والے اللہ کی تسبیح کے ساتھ ساتھ ایمانداروں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں: ﴿رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَعِلْماً فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ ﴾(المؤمن:۷) ’’اے ہمارے رب! تیری رحمت اور تیرے علم نے ہر چیز کو گھیر لیا ہے، جو لوگ توبہ کریں اور تیری بتلائی ہوئی راہ پر چلیں انھیں بخش دے اور انھیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔‘‘ یہ اسی مہربان کی نوازش کہ جو علیم ہے، ہر ایک کے بارے میں پورا علم ہے، قادر ہے، کوئی اس کی دسترس سے باہر نہیں، پھر بھی وہ رحمت وشفقت ہی کا معاملہ فرماتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہ جب اللہ نے ساری مخلوق کو پیدا فرمایا تو ایک کتاب میں جو عرش پر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے یہ لکھا کہ إِنَّ رَحْمََتِیْ سَبَقَتْ غَضَبِیْ ’’کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘‘‘(بخاری ،کتاب التوحید، رقم۷۴۲۲ ،مسلم )اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کے بارے میں بہت سی احادیث وآثار مروی ہیں، ہمارا مقصد صرف اتنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر قدرت کے باوجود کسی پر
Flag Counter