Maktaba Wahhabi

73 - 315
انھوں نےاس کے حق میں مندرجہ ذیل دلائل پیش کیے ہیں۔ 1۔ قرآن کریم میں تین آیتیں ایسی ہیں جن میں اس بات کا اشارہ پایا جاتا ہے کہ جہنم ابدی اوردائمی ٹھکانا نہیں ہے۔ "لابِثِينَ فِيهَا أَحْقَاباً " (النباء:23) ’’جس میں(جہنم میں) وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔‘‘ قرآن کا یہ طرزِ بیان کہ جہنمیوں کاجہنم میں قیام مدتوں رہے گا واضح کررہا ہے کہ جہنم میں ان کاقیام ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ مدتوں پر محیط ہوگا۔ کیونکہ ہمیشہ رہنے والوں کے لیے عربی زبان میں لابِثِينَ أَحْقَاباً کی تعبیر استعمال نہیں کی جاتی۔ یہی رائے متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہے اور ظاہر ہے کہ وہ قرآن کوہم سے بہتر سمجھتے تھے۔ دوسری آیت ہے: "قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلا مَا شَاءَ اللّٰهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ " (الانعام:128) ’’اللہ فرمائے گا جہنم تم لوگوں کا ٹھکاناہے۔ اس میں تم ہمیشہ رہوگے الا یہ کہ اللہ تمہیں جتنی مدت تک رکھناچاہے۔ بے شک تمہارا رب حکمت والا اور علم والا ہے۔‘‘ تیسری آیت یوں ہے: "خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلا مَا شَاءَ رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ (ھود:107) ’’جہنم میں وہ اس وقت تک رہیں گے جب تک آسمان وزمین قائم ہے الا یہ کہ تیرا رب جیسا چاہے۔ بے شک تیرا رب جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘ آخر الذکر دونوں آیتوں میں اس بات کا بیان ہے کہ جہنم کی مدت ِبقا اللہ کی مرضی پر منحصر ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ اس کی مدت بقا دائمی
Flag Counter