Maktaba Wahhabi

48 - 315
اس جادو کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ خیال فرماتے تھے کہ آپ نے فلاں کام کرلیا ہے جب کہ آپ نے اس کام کو نہ کیا ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فلاں بیوی سے مباشرت نہیں کی پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسالگتا تھا کہ آپ نے مباشرت کرلی ہے۔ گویا یہ جادو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل اورسمجھ پر تھا۔ علامہ سید رشید رضا مرحوم علمائے حدیث کے اس تشریح اور مفہوم کو صحیح تسلیم نہیں کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم یہ تسلیم کرلیں کہ جادوگرنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عقل پر جادو کردیا تھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نبوت اوررسالت کی بہت ساری باتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ وہ یوں کہ ہوسکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو کے اثر کی وجہ سے نبوت اور وحی کی کچھ باتیں اپنی اُمت کو نہ بتائی ہوں اور آپ سمجھ رہے ہوں کہ آپ نے یہ باتیں بتادی ہیں یا یہ کہ جادو کے اثر کی وجہ سے بعض باتوں اور احکام کو آپ نے اس انداز میں نہ بتایا ہو جس انداز میں بتانے کا حکم ملا ہو۔ اس لیے اس حدیث سے یہ مفہوم اخذ کرنا کہ جادوگر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عقلی اورذہنی حالت پر جادو کردیا تھا غلط ہے۔ علامہ مرحوم فرماتے ہیں کہ حدیث کےیہ الفاظ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ گمان ہوتا تھا کہ انھوں نے فلاں کام کرلیاہے حالانکہ انھوں نے یہ کام نہیں کیاہوتا، یہاں کام سےمراد کوئی بھی کام نہیں بلکہ صرف ایک کام ہے اور وہ ہے آپ کا اپنی بیوی سے مباشرت کرنا جیسا کہ بعض روایتوں میں اس کی صراحت ہے۔ صرف یہی ایک عمل ہے جس کے سلسلے میں جادو گر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ آپ نے اپنی بیویوں سےمباشرت کرلی ہے حالانکہ آپ نے ایسا نہیں کیا ہوتا تھا۔ گویا جادو کا اثرصرف بیویوں سے مباشرت تک محدود تھا۔ نبوت اور وحی کی باتوں پر جادو کااثر نہیں تھا۔ یہ ہے توضیح وتشریح جسے لوگوں نے اس بات پر محمول کرلیاکہ علامہ مرحوم نے اس حدیث کاانکار کردیا ہے۔ حالانکہ انھوں نے اس حدیث کا انکار نہیں کیا ہے۔ بلکہ انھوں نے جمہور علمائے حدیث کی تشریح وتوضیح سے مختلف تشریح پیش کی ہے۔
Flag Counter