Maktaba Wahhabi

33 - 315
گزر چکی ہیں اور آج کا مسلمان اس حدیث کو پڑھ کر عجیب صورت حال سے دوچار ہوجاتا ہےجب وہ یہ سوچتا ہے کہ یہودیوں کی طاقتور پوزیشن اورمسلمانوں کی ابتر صورتِ حال کے پیش نظر یہ پیشین گوئی کیونکر شرمندہ تعبیر ہوسکتی ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالیے تو پتاچلتا ہے کہ جب ساری دنیا نےیہودیوں کو ٹھکرادیا اور انھیں اپنے ظلم کا نشانہ بنایا اور کسی نے بھی انہیں پناہ نہیں دی تو اسلام اور اہل اسلام کی آغوش میں انہیں پناہ ملی۔ مسلمان انھیں اپنے ملکوں میں لائے، انھیں بسایا اورمکمل مذہبی آزادی عطا کی۔ کیونکہ مسلمانوں کی نظر میں یہ اہل کتاب ہیں۔ ماضی کا مسلمان حیران تھا کہ اس قوم سے ہماری جنگ کیسے ہوسکتی ہے، جسے ہم نے پناہ دی ہے۔ آخر کہاں سے اسے قوت و طاقت نصیب ہوگی کہ ہمارے مقابلے میں آکر وہ جنگ کرسکے۔ لیکن اس کے باوجود جنگ کا آغاز ہوگیا۔ یہ جنگ اس دن سے شروع ہوگئی جب یہودیوں نے فلسطین اور مسجد اقصیٰ پر غاصبانہ تسلط قائم کرلیا۔ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہرکیا اور فلسطین کی سرزمین پر یہودی حکومت ومملکت کی بنیاد ڈالی دی۔ لیکن وہ جنگ جس کی پیشین گوئی اس حدیث میں ہے اور جس میں مسلمانوں کو یہودیوں پر فتح حاصل ہوگی ہمیں پورا یقین ہے کہ لامحالہ وہ جنگ شروع ہوگی۔ لیکن کب شروع ہوگی اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر کے مطابق کبھی نہ کبھی یہ جنگ شروع ہوگی۔ یہ جنگ نہ قومیت اوروطنیت کی بنیاد پر ہوگی اور نہ زمین اور حدود کے لیے ہوگی۔ بلکہ یہ جنگ مسلمانوں اور یہودیوں کےدرمیان ایک مذہبی جنگ ہوگی۔ یہ جنگ یہودیوں، فلسطینیوں یا مصریوں کے درمیان نہیں ہوگی بلکہ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان ہوگی۔ موجودہ صورت حال یہ ہے کہ یہودی قوم چاہے دنیا کے کسی کونے میں ہو متحد ہوکراور اپنی تمام ترقوت وطاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار
Flag Counter