Maktaba Wahhabi

288 - 315
کاروائیاں کرتے ہیں۔ مثلاً مصر کے حکمرانوں نے جب الاخوان المسلمون کے خلاف انتقامی کارروائی کرنی چاہی، اور یہ وہ لوگ تھے جو دین اور سیاست کو الگ الگ شے تصورکرتے تھے۔ ان لوگوں نے بعض گمراہ قسم کے علماء کا سہارا لیا اور ان سے اخوانیوں کے خلاف کارروائی کے لیے فتوے حاصل کیے۔ انھی علماء سے اس بات کے فتوے حاصل کیے گئے کہ اسرائیل سے مصلحت جائز ہے۔ علمی اعتبار سے سیاست ایک ایسا موضوع ہے جس کی خاص اہمیت ہے۔ کیونکہ یہ موضوع ملک و ملت کی ذمے داروں کو بہ حسن و خوبی نبھانے سے تعلق رکھتا ہے۔ علماء نے سیاست کی یوں تعریف کی ہے کہ سیاست ان تدابیر کا نام ہے جو معاشرہ میں فلاح و بہبود دلاتی ہیں اور ظلم و فساد کو دور کرتی ہیں۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عدل وانصاف پر مبنی سیاست اسلامی شریعت کے خلاف نہیں ہو سکتی۔ بلکہ یہ عین اسلامی شریعت کا جز ہے۔ اسے ہم سیاست کا نام اس لیے دیتے ہیں کہ لوگوں میں یہی نام رائج ہے۔ ورنہ اس کے لیے عدل الٰہی کا نام زیادہ موزوں ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور دنیا کے بغیر دین مکمل نہیں ہو سکتا ۔ دین ایک بنیاد ہے اور حکمران اس بنیاد کا محافظ ہوتا ہے۔ اسی لیے عادل حکمرانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب کہا جاتا ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مبلغ اور داعی ہونے کے ساتھ ساتھ زبردست سیاسی انسان بھی تھے۔ اور یہی حال خلفائے راشدین کا تھا۔ ان سب کی سیاست عدل وانصاف پر مبنی اور فلاح و بہبود کی خاطر تھی۔ برا ہو ان سیاست دانوں کا جو جھوٹ، دھوکا، خیانت اورمکروفریب کے ذریعے سے اپنی سیاست کو چمکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لفظ سیاست انھی کے گندے اعمال کا شکار ہو کر عوام الناس میں بدنام ہو کر رہ گیا ہے اور سیاست ایک گندی شے تصور کی جانے لگی ہے۔ سیاست سے عوام الناس کی اس نفرت کو دیکھتے ہوئے مسلم دشمن عناصر کو بڑا اچھا موقع ہاتھ آگیا کہ انھوں نے ان مسلم تنظیموں کو جو مکمل دین کی طرف دعوت دیتی ہیں
Flag Counter