Maktaba Wahhabi

256 - 315
مسلم وغیر مسلم کسی بھی انسان کو۔ (4)اگر اس کا عطیہ کرنا جائز ہے تو کیا اس کی خریدو فروخت بھی جائز ہے؟ (5)کیا میت کے گھر والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ میت کے کسی عضو کا عطیہ دے سکیں؟ اسی طرح کیا حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ حادثات میں مرنے والوں کے بعض اعضا کو محفوظ کر کے زندہ لوگوں میں کسی ضرورت مند کو عطیہ کردے۔ (6)کیا کسی غیر مسلم کا عضو کسی مسلم کے جسم میں لگایا جا سکتا ہے؟ (7)کیا کسی جانور (پاک و ناپاک )کا عضو کسی مسلم کے جسم میں لگایا جا سکتا ہے؟ جواب:۔ انسانی اعضاء کا عطیہ کرنا جائز ہے یا ناجائز اس سلسلے میں کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ چونکہ انسان اپنے جسم کا مالک نہیں ہو تا ہے۔ اور اس میں کسی قسم کے تصرف کا حق اسے حاصل نہیں ہے۔ اس لیے جس چیز کا وہ مالک نہیں ہے اسے وہ عطیہ بھی نہیں کر سکتا ہے۔ لیکن اس مسئلہ کو ایک دوسرے زاویے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور وہ یہ کہ انسانی جسم اگرچہ اللہ کی ملکیت ہے لیکن اللہ ہی نے انسان کو اس بات کا حق عطا کیا ہے کہ فائدے اور نفع کی خاطر اس ملکیت میں وہ اپنی مرضی سے تصرف کر سکے۔ مثال کے طور پر جسم کی طرح مال و دولت بھی اللہ کی ملکیت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بطور امانت انسان کو عطا کیا ہے جیسا کہ اللہ خود فرماتا ہے: "وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللّٰهِ الَّذِي آتَاكُمْ ۚ " (النور:33) ’’اور انھیں اللہ کے اس مال میں سے دو جو اسی نے تم کو عطا کیا ہے۔‘‘ اس آیت میں واضح طور پر اللہ نے یہ بات کہہ دی ہے کہ اس نے جو مال ہمیں عطا کیا ہے وہ دراصل اللہ کا مال ہے۔ لیکن اس کے باوجود اللہ نے ہمیں اس بات کا حق عطا کیا ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اس میں تصرف کر سکیں۔ اس لیے جس طرح مال و دولت کا عطیہ دے کر ہم کسی انسان کی مدد کر سکتے ہیں اسی طرح اپنے جسم کا کوئی عضو کسی ضرورت مند انسان کو دے کر اس کی مددکرسکتے ہیں لیکن ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ
Flag Counter