Maktaba Wahhabi

23 - 315
گے اور ہر محل میں ستر ہزار حوریں ہوں گی ۔ اس طرح کی جھوٹی احادیث وضع کرنے والے یا تو غایت درجہ جاہل لوگ ہوتے ہیں یا پھر ان کا مقصد اہانت رسول ہوتا ہے۔ نعوذ باللّٰه من ذلک ۔ 2۔ حدیث میں ایسی باتوں کا تذکرہ جو تجربہ اور مشاہدہ سے ثابت شدہ حقائق کے خلاف ہیں۔ مثلاً یہ حدیث کہ ’’بینگن ہر مرض کی دوا ہے‘‘ یا یہ حدیث کہ ’’بات کرنے کے دوران جب کوئی شخص چھینکے تو یہ اس کے سچ ہونے کی علامت ہے ‘‘یا یہ حدیث کہ ’’دال کھایا کرو کیوں کہ دال دل کو نرم بناتی ہے اور آنسو میں اضافہ کرتی ہے‘‘ ظاہر ہے کہ یہ تمام حدیثیں من گھڑت اور حقیقت و تجربہ کے خلاف ہیں اس لیے کہ نہ تو بینگن ہر مرض کی دوا ہے (بلکہ یہ بہ ذات خود بہت ساری بیماروں کا سبب ہے) اور نہ چھینک ہی سچائی کی علامت ہے کیوں کہ یہ بات ہمارے آئے دن کے مشاہدے میں آتی رہتی ہے۔ کہ بہت سارے جھوٹےلوگ بھی بات کے دوران چھینکتے ہیں۔ 3۔ حدیث میں ایسی باتوں کا تذکرہ جو لوگوں کے مذاق اور استہزاء کا موضوع بن جائیں مثلاً یہ کہ اگر چاول آدمی کی شکل کا ہو تا تو بڑا نرم دل ہوتا اسے جو بھی کھاتا شکم سیرہو جاتا وغیرہ اس قسم کی مضحکہ خیز باتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہو سکتیں۔ 4۔ حدیث میں ایسی باتوں کا تذکرہ جو قرآن اور سنت مطہرہ کی واضح تعلیمات کے خلاف ہوں چنانچہ ہر وہ حدیث جو ظلم و فساد یا لغو باتوں پر مشتمل ہو صحیح حدیث نہیں ہو سکتی ۔ اسی طرح وہ حدیث جو باطل کی مدح سرائی کرے یا حق کو جھٹلائے صحیح حدیث نہیں ہو سکتی۔ مثلاً یہ حدیث کہ جس نے محمد احمد نام رکھا وہ جہنم میں نہیں جا سکتا۔ اس حدیث کے من گھڑت ہونے میں کوئی شک نہیں ہو سکتا اس لیے کہ قرآن و
Flag Counter