Maktaba Wahhabi

203 - 315
’’ہرگز نہیں انسان سرکشی کرتا ہے اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے۔‘‘ 2۔ روپے پیسے سے مال دار ہوجانا ہی اصل مال داری نہیں ہے، کیونکہ بسا اوقات کروڑوں کا مالک ہوکر بھی دل کافقیر ہوتا ہے۔ اصل مال دار وہ ہے جو دل کا مالدار ہے۔ حدیث شریف ہے: "لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" (بخاری ومسلم) ’’مال داری یہ نہیں ہے کہ سامان زیست زیادہ مل جائے، مال داری یہ ہے کہ دل مال دار ہو۔‘‘ ایک مشہور عربی کہاوت ہے:"قليلٌ يَكْفِيْكَ، خَيْرٌ مِن كَثِيرٍ يُطْغِيْكَ" ’’تھوڑی دولت جو تمہارے لیے کافی ہے بہتر ہے اس کثیر دولت سے جو تمہیں غافل کردے۔‘‘ 3۔ بعض لوگ اپنے دل میں ارادہ کرتے ہیں بلکہ اللہ سے پکا عہد کرتے ہیں کہ جب انھیں مال ودولت حاصل ہوگا تو وہ فلاں اور فلاں نیکی کا کام کریں گے۔ لیکن جب انھیں دولت نصیب ہوجاتی ہے تو وہ اللہ سے کیا ہواوعدہ پورا کرنا بھول جاتےہیں۔ اور یہ منافقین کی حرکت ہے جیساکہ اللہ فرماتاہے: "وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللّٰهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ (75)فَلَمَّا آتَاهُم مِّن فَضْلِهِ بَخِلُوا بِهِ وَتَوَلَّوا وَّهُم مُّعْرِضُونَ" (التوبہ:75۔ 76) ’’اور ان میں سے وہ بھی ہیں جنھوں نےاللہ سے عہد کیا کہ اگر اس نے ہمیں اپنےفضل سےنوازا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے اور نیک بن جائیں گے۔ پس جب اللہ نے انھیں اپنے فضل سے نوازا تو یہ بخیل بن گئے اور اپنی بات سے پھر گئے۔‘‘ 4۔ یہ انسانی کمزوری ہے کہ وہ بہت جلد مال دار بن جانا چاہتا ہے۔ مال دار بننے
Flag Counter