Maktaba Wahhabi

177 - 315
باہمی الفت و محبت پر ہونی چاہیے تاکہ ایک دوسرے کے تعان سے پرسکون زندگی گزاریں۔ یہ وہ مضبوط رشتہ ہے جو دو خاندانوں کی مستقل دوڑ بھاگ گفت و شنید شادی کی تقریبات مہر کی ادائی اور نہ جانے کن کن مرحلوں کے بعد وجود میں آتا ہے ظاہر ہے اس قدر مضبوط رشتے کو توڑ دینا کوئی قابل تعریف بات ہے اور نہ کوئی آسان بات کہ جب جی چاہا اسے ختم کر دیا۔ نہ تو شوہر کو یہ حق حاصل ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کی بنیاد پر اس رشتہ کو ختم کردے اور نہ بیوی ہی کو اس کا حق دیا گیا ہے۔ یہ کہنا کہ اسلامی شریعت نے طلاق کے معاملے میں مردوں کو پوری آزادی عطا کر رکھی ہے کہ جب چاہے اور جیسے چاہے طلاق کا وار کردے۔ بالکل غلط بات ہے یہ بات وہی کہہ سکتا ہے۔ جسے اسلامی شریعت کا علم نہیں ہے۔ اسلامی شریعت نے مرد کو طلاق کا حق ضرور دیا ہے لیکن اس کے استعمال کی پوری آزادی نہیں دی ہے۔ اس حق کو استعمال کرنے سے پہلے چند شرائط کا پورا کرنا لازمی ہے۔ مثلاً: (1)طلاق دینے سے پہلے اس رشتہ کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ہر ممکن ذریعہ اختیار کیا جائے جب تمام تدبیریں ناکام ہو جائیں اور تمام راستے بند ہو جائیں تب طلاق کے بارے میں سوچا جائے۔ (2)اللہ تعالیٰ نے شوہر کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ ناپسندیدگی کے باوجود آدمی اپنی بیوی کو طلاق نہ دے بلکہ اس پر راضی بہ رضا رہنے کی کوشش کرے۔ اللہ فرماتا ہے: "فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا" (النساء:19) ’’اگر تم انھیں ناپسند کرو توعین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس
Flag Counter