Maktaba Wahhabi

175 - 315
کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جائیں جو حضرات خواہ مخواہ اپنی نیک بیویوں پر گرجتے برستے رہتے ہیں اور انھیں تنگ کرتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر ہزار بار غور کریں۔ مذکورہ صورت حال میں مارنے کی اجازت کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ" لَنْ يَضْرِبَ خِيَارُكُمْ"(شرفاء اپنی بیویوں کو نہیں مارتے) شرفاء اپنی بیویوں کو مارنے کی بجائے پیار محبت اور نرمی سے سمجھاتے ہیں اور اس کی بہترین مثال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بارے میں فرماتے ہیں: "خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي" (ترمذی) ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہتر ہے اور میں اپنی بیویوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا علم رکھنے والوں کو معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی عورت بلکہ کسی بھی انسان یا جانور پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ کسی مرتبہ اور وسیع الظرف انسان کو زیب نہیں دیتا کہ اس کے ماتحت رہنے والوں کو مارے پیٹے اور ان کے ساتھ براسلوک کرے کسی مرد کو یہ کیسے گوارا ہو سکتا ہے کہ رات میں اپنی بیوی سے جنسی لذت حاصل کرے اور دن میں اسے مار پیٹ اور گالم گلوچ کے ذریعے اذیت پہنچائے۔ یہ کام تو کوئی رذیل اور بد اخلاق شخص ہی کر سکتا ہے۔ جبھی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شرفاء اپنی بیویوں کو نہیں مارتے ہیں گویا اپنی بیوی کو مارنے والے لوگ رذیل ہوتے ہیں البتہ اگر کبھی انتہائی غصے کی حالت میں یا غلطی سے کسی مرد نے اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھادیا یا گالم گلوچ کیا تو اسے چاہیے کہ اپنی بیوی کومنانے اور خوش کرنے کی کوشش کرے۔ یہ وہ اسلامی تعلیمات ہیں جن پر عمل کر کے گھر کے ماحول کو پرسکون اور خوشگوار بنایا جا سکتا ہے اور ان پر عمل نہ کیا جائے تو شوہر اور بیوی کے ساتھ ساتھ بچوں کا مستقبل بھی تباہ ہو جاتا ہے۔
Flag Counter