Maktaba Wahhabi

147 - 315
دیں گے؟ جواب:۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ زمانے میں رائج شدہ نقاب یا برقع کو بدعت کہنا اور یہ دعویٰ کرنا کہ اسلامی شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے علمی اعتبار سے اس دعویٰ میں کوئی سچائی نہیں ہے بلکہ حقائق کی غلط عکاسی ہے۔ دراصل نقاب کا استعمال بدن کے ساتھ ساتھ چہرہ اور ہاتھ چھپانے کے لیے ہوتا ہے۔ ورنہ پردہ بغیر نقاب کے بھی ہو سکتا ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ پردہ میں چہرہ اور ہاتھ چھپانا ایک اختلافی مسئلہ ہے۔ صحابہ کرام کے دور ہی سے اس بات پر اختلاف رہا کہ چہرہ اور ہاتھ چھپانا بھی ضروری ہے یا نہیں۔ میں پچھلے جواب میں واضح کر چکا ہوں کہ فقہائے کرام کی اکثریت کی رائے یہ ہے کہ چہرے اور ہاتھ کو چھپانا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح علمائے کرام مندرجہ ذیل آیت میں لفظ جلابیب کے سلسلے میں اختلاف رکھتے ہیں کہ اس سے کون سا لباس مراد ہے۔ وہ آیت کریمہ یہ ہے: "يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا" (الاحزاب:59) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر جلابیب ڈال لیا کریں۔ اس طرح ان کی پہچان واضح رہے گی اور لوگ انھیں تنگ نہیں کریں گے۔ اور اللہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ بعض علمائے کرام کے نزدیک جلا بیب وہ لباس ہے جو بدن کے ساتھ چہرہ اور ہاتھ کو بھی چھپائے اور اکثریت کی رائے یہ ہے کہ جلابیب کے دائرے میں چہرے اور ہاتھ کو چھپانا نہیں آتا میرا موقف یہ ہے کہ پردے میں چہرہ اور ہاتھ چھپانا ضروری نہیں ہے
Flag Counter